’’آٹو بیچ کر کرایا علاج پھر بھی نہیں بچا پایا بیٹا‘‘، کف سیرپ سے جاں بحق اسید کے والد نے بیان کیا اپنا درد

جن خاندانوں نے اپنے بچوں کو بچانے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا، ان کی تو گویا پوری دنیا ہی اجڑ گئی ہے ۔ایسے متاثرین اب قصورواروں کے خلاف فوری طور پر بلڈوزر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سیرپ، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ میں زہریلی کولڈ رف کھانسی کی سیرپ سے بچوں کی موت سے متاثرین کے گھروں میں ماتم کا ماحول ہے۔ جن خاندانوں نے اپنے بچوں کو بچانے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا ، ان کی تو گویا پوری دنیا ہی اجڑ گئی ہے ۔ایسے متاثرین اب قصورواروں کے خلاف فوری طور پر بلڈوزر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس کڑی میں 3 سالہ اسید کے آٹو چلانے والے والد یاسین نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کے علاج پر تقریباً 3.5 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ ان کے پاس ڈائیلاسز کرانے کے پیسے نہیں تھے، اس لیے انہوں نے اپنا آٹو بیچ دیا۔ اس کے باوجود وہ اپنے بیٹے کو نہیں بچا سکے۔ اسید کے والد نے کہا کہ صدمے کی وجہ سے اس وقت انہیں پوسٹ مارٹم (پی ایم) کرانے کا مشورہ کسی نے نہیں دیا۔ حالانکہ وہ اب پی ایم نہیں چاہتے ہیں۔ اسید کا علاج پہلے ڈاکٹر امان صدیقی سے ہوتا تھا، جنہوں نے کولڈ ریف سیرپ لکھی تھی۔


متوفی اسید کی والدہ اور دادی کا رُورُو کر بُرا حال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 دن بعد (10 اکتوبر) کو سید کی سالگرہ تھی۔ پورا خاندان پرجوش تھا، کیونکہ وہ چھوٹے بیٹے کے ساتھ دونوں کے لیے کیک کاٹتے تھے۔

اسی طرح متوفی عدنان (5 سال) کے والد امین بھی گہرے صدمے میں ہیں۔ پرسیا بلاک میں کسٹمر سروس سینٹر چلانے والے امین نے بتایا کہ وہ مالی طور پر بہت کمزور ہیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے علاج کے لیے لوگوں سے پیسے ادھار لیے۔ ان کی دکان تقریباً ایک ماہ تک بند رہی کیونکہ وہ ناگپور میں اپنے بچے کے علاج کے لیے گئے تھے۔


امین نے روتے ہوئے بتایا کہ بیٹے نے آخری بار اپنی ماں سے کہا تھا کہ ’مجھے بچالو، گھر لے چلو‘۔ عدنان کے والد امین اور دادا مجیب نے اس معاملے کے ملزمین کو مافیا قرار دیتے ہوئے ان کے گھروں کو بلڈوز کے ذریعہ زمیں دوز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امین نے بھی اس وقت پوسٹ مارٹم نہیں کروایا تھا۔

دریں اثنا، زہریلی دوا لکھنے کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر پروین سونی کو مقامی کمیونٹی کی جانب سے حمایت مل رہی ہے۔ پرسیا کے دیگر میڈیکل اسٹور مالکان ڈاکٹر سونی کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سونی 40 سال سے پریکٹس کر رہے ہیں لیکن ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ان کا خیال ہے کہ غیر معیاری ادویات کی کھیپ موت کی وجہ بن سکتی ہے۔ دوردورسے دکھانے کے لئے لوگ اپنے بچوں کو ڈاکٹر سونی کے پاس لاتے تھے۔ ڈاکٹر پروین سونی کے پرائیویٹ کلینک کے قریب ان کی اہلیہ جیوتی کا میڈیکل اسٹور ہے، جہاں کولڈ ریف سیرپ دیا جاتا تھا۔ بچوں کی موت کے بعد کلینک اور میڈیکل اسٹور دونوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)