سوشل میڈیا قواعد میں اہم ترمیم، صرف جوائنٹ سکریٹری یا سینئر افسر کو ہوگا پوسٹ ہٹانے کا اختیار
حکومت نے سوشل میڈیا قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اب کسی بھی مواد کو ہٹانے کا حکم صرف جوائنٹ سکرٹری یا مساوی عہدے کے افسر ہی دے سکیں گے۔ نئے ضوابط 15 نومبر سے نافذ ہوں گے

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مزید شفاف، جواب دہ اور محفوظ بنانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا اخلاقی ضابطہ) قواعد 2021 میں اہم ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم ای آئی ٹی وائی) کی جانب سے قاعدہ 3(1)(ڈی) میں کی گئی ترمیم کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کر دیا گیا ہے، جو 15 نومبر 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔
ترمیم شدہ ضوابط کے تحت اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے فیس بک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر کسی بھی پوسٹ، ویڈیو یا مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کا حکم صرف جوائنٹ سکریٹری یا اس کے مساوی درجہ رکھنے والے سینئر افسر ہی جاری کر سکیں گے۔ اس قدم کا مقصد مواد ہٹانے کے عمل میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانا ہے تاکہ اس اختیار کا غلط استعمال نہ ہو۔
وزارت کے مطابق، جہاں کسی محکمہ یا ادارے میں جوائنٹ سکریٹری درجے کا افسر موجود نہیں ہوگا، وہاں یہ اختیار ڈائریکٹر یا مساوی سطح کے افسر کو دیا جائے گا۔ اس طرح حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب کسی جونیئر افسر کو سوشل میڈیا مواد ہٹانے یا اس پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
ایم ای آئی ٹی وائی کی جمعرات کے روز جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’’ان ترامیم کے ذریعے اضافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ ڈیجیٹل سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر قانونی یا نقصان دہ مواد کو شفاف، متناسب اور جواب دہ طریقے سے ہٹائیں۔‘‘ وزارت کے مطابق، نئے اصولوں کا مقصد شہریوں کے اظہارِ رائے کے حق اور آن لائن سلامتی کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔
یہ ترمیم اس پس منظر میں کی گئی ہے جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں، گمراہ کن معلومات اور اشتعال انگیز مواد کے بڑھتے رجحان نے حکومت کو سخت اقدامات پر مجبور کیا۔ ماضی میں بعض معاملات میں جونیئر سطح کے افسران کے ذریعہ مواد ہٹانے کے احکامات پر شکوک کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اعلیٰ سطح کی منظوری کا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔
دریں اثنا، کچھ ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ترمیم کے باوجود "اختیارات کی مرکزیت" آزادی اظہار پر اثر ڈال سکتی ہے۔ قواعد میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ پلیٹ فارمز کو مواد ہٹانے سے متعلق تمام احکامات، ان کی وجوہات اور کارروائی کی تفصیلات محفوظ رکھنی ہوں گی، تاکہ مستقبل میں کسی بھی شکایت یا عدالتی کارروائی کی صورت میں شواہد دستیاب رہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ترمیم شدہ ضوابط سے صارفین کا اعتماد بڑھے گا اور سوشل میڈیا کو ایک محفوظ اور ذمہ دار پلیٹ فارم کے طور پر مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ نئے قواعد کے تحت شفافیت کے ساتھ کارروائی کا ریکارڈ رکھنا اب ہر پلیٹ فارم کی قانونی ذمہ داری ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔