فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سوشل میڈیا کمپنیاں اقتدار کی پشت پناہی میں نفرت پھیلا رہی ہیں: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ ایسی کمپنیاں ہندوستان کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ ہمیں اسے بچانے کی ضرورت ہے۔

ٹوئٹر
ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا میں بولتے ہوئے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا مسئلہ اٹھایا اور اسے جمہوریت کے لئے خطرہ قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت پر بھی حملہ بولا۔ انہوں نے فیس بک اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے بیانیے کو تشکیل دینے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بارہا سامنے آئی ہے کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں تمام فریقین کو یکساں مواقع فراہم نہیں کر رہی ہیں۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح فیس بک نے حکمران جماعت کی حمایت کی تھی۔ اسی طرح کے دعوے کئی اور رپورٹوں میں بھی کئے گئے، جن میں بتایا گیا کہ فیس بک نے اپنے ہی اصولوں کو توڑا اور حکمران جماعت اور حکومت کی طرفداری کی۔ غلط معلومات کی وجہ سے ملک کے نوجوانوں اور بوڑھوں میں نفرت بھرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ کمپنی کو اس کا علم ہے لیکن اسے اپنے فائدے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ ایسی کمپنیاں ہندوستان کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ ہمیں اسے بچانے کی ضرورت ہے۔ سونیا نے الزام لگایا کہ یہ سب اقتدار کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کارپوریٹ گٹھ جوڑ کا بھی ذکر کیا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ ہمارے ملک اور اس کی جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے۔


کانگریس صدر نے لوک سبھا میں بولتے ہوئے کہا، ’’ہماری جمہوریت کو ہیک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ لیڈروں، پارٹیوں اور ان کے لوگوں کے ذریعے سیاسی بیانیے کی تشکیل کے لیے فیس بک اور ٹوئٹر جیسی عالمی کمپنیوں کا تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ بات بارہا عوام کے نوٹس میں آئی ہے کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں تمام جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم نہیں کر رہی ہیں۔ فیس بک کے ذریعے حکمران اسٹیبلشمنٹ کی ملی بھگت سے سماجی ہم آہنگی کو جس گھٹیا انداز میں بگاڑا جا رہا ہے وہ ہماری جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Mar 2022, 1:12 PM