سوائن فلو کی دہشت میں ایک گاؤں کا سماجی بائیکاٹ، پانی اور دودھ بھی ملنا محال

سوائن فلو کی افواہ کے بعد آندھرا پردیش کا ایک گاؤں سماجی بائیکاٹ کا شکار ہو گیا ہے۔ ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ ’’ہم لوگ اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ بسیں نہیں آ رہی ہیں۔ پرنسپل نے ہماری چھٹی کر دی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آندھرا پردیش میں ایک گاؤں کے سماجی بائیکاٹ کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ خبروں کے مطابق کرشنا ضلع واقع ایک گاؤں میں دو لوگوں کی موت ہو گئی جس کے بارے میں یہ افواہ پھیل گئی کہ موت کی وجہ سوائن فلو ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی آس پاس کے گاؤں والوں نے وہاں آنا جانا بند کر دیا۔ حالانکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جو اموات ہوئی ہیں وہ سوائن فلو کی وجہ سے نہیں بلکہ دورۂ قلب کی وجہ سے ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق واقعہ کوڈورو ڈویژن کے چنتا کولو گاؤں کا ہے جہاں 45 سالہ نامچاریہ اور 32 سالہ مریمّا کی موت ایک ہفتہ پہلے ہوئی تھی۔ موت کے بعد یہ افواہ پھیل گئی کہ موت سوائن فلو کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس کے بعد آس پاس کے گاؤں میں متعلقہ گاؤں کے لوگوں کو گھسنے نہیں دیا جا رہا اور نہ ہی کسی دوسرے گاؤں کے لوگ چنتا کولو گاؤں میں قدم رکھ رہے ہیں۔ اس گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں بس پر بھی سفر نہیں کرنے دیا جا رہا اور اگر کوئی چڑھ جاتا ہے تو اسے جبراً اتار دیا جاتا ہے۔

اس بائیکاٹ سے گاؤں والوں کی حالت بدتر ہو گئی ہے۔ گزشتہ 6 دسمبر سے چنتا کولو گاؤں کے لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اسکول بس میں بھی اس گاؤں کے بچوں کو چڑھنے نہیں دیا جا رہا جس سے ان کی تعلیم اثرانداز ہو رہی ہے۔ ایک طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ ’’ہم لوگ اسکول نہیں جا رہے ہیں۔ بسیں نہیں آ رہی ہیں۔ پرنسپل نے ہماری چھٹی کر دی ہے۔‘‘ حد تو یہ ہے کہ دودھ و سبزی والے بھی گاؤں میں نہیں آ رہے اور پانی کی سپلائی بھی بند ہے۔

سوشل میڈیا پر جب اس سماجی بائیکاٹ کی خبر پھیلی تو انتظامیہ بھی حرکت میں آئی۔ ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ جیسے ہی اس کی خبر انھیں ملی سب سے پہلے گاؤں میں پانی کا ٹینکر بھجوایا گیا تاکہ پانی کا مسئلہ دور ہو سکے۔ اس کے علاوہ گاؤں میں میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا ہے تاکہ ہر شخص کی جانچ کر کے پڑوسی گاؤں کے لوگوں کے شبہات کو دور کیا جا سکے۔ ساتھ ہی سرکاری سطح پر یہ بات عام کی جا رہی ہے کہ کسی نے بھی اگر گاؤں والوں کا بائیکاٹ کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */