مودی کی اسمارٹ سٹی اسکیم، راجستھان میں بھی ’غیر اسمارٹ منصوبہ‘ ثابت

سال 2015 میں وزیر اعطم نریندر مودی نے ملک کے 100 شہروں کو اسمارٹ بنانے کا وعدی کیا تھا، 3 سال گزر چکے ہیں لیکن ایک بھی شہر اسمارٹ نہیں بن سکا، راجستھان میں بھی اس منصوبہ کا برا حال ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت نے بڑے بڑے دعوں کے ساتھ ملک کے سو شہروں کو اسمارٹ بنانے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ انہیں ترقی کے ایسے ماڈل کے طور پر ڈیولپ کرنے کا خواب دکھایا گیا جس ملحقہ علاقہ بھی گلزار بن جائے گا، لیکن اس منصوبہ کا بھی وہی انجام ہوا جو مودی کے دوسرے بڑے بڑے وعدوں کا ہوا۔ کاغذ پر حکومت کچھ بھی ظاہر کرے لیکن حقیقت میں ہوا کچھ بھی نہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ اسمارٹ سٹی منصوبہ کا راجستھان میں کیا حشر ہوا۔

راجستھان میں اسمارٹ سٹی منصوبہ کی سست رفتار سے لوگ ناراض

راجستھان میں جے پور، اجمیر، ادے پور اور کوٹا کو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے لئے چنا گیا تھا۔ ان شہروں میں کئی طرح کے مختلف کام اس پروجیکٹ کے تحت شروع کیے گئے لیکن کسی بھی شہر میں کام مطلوبہ رفتار سے نہیں ہو رہا۔ اب حالات یہ ہیں کہ ریاست میں بنی نئی حکومت اسمارٹ سٹی منصوبہ سے جڑے کاموں کا جائزہ لے رہی ہے اور جہاں بھی ضروری ہوگا ان میں بدلاؤ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

راجدھانی جے پور کی بات کریں تو یہاں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت 79 کام کیے جانے تھے۔ ان میں سے 20 جے پور میونسپل کارپوریشن، جے پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر محکمات کی طرف سے اور 59 جے پور اسمارٹ سٹی پروجیکٹ لمیٹڈ کی معرفت کیے جانے تھے۔ ان میں سے 12 نومبر 2018 تک محض 12 کام ہی مکمل ہو پائے ہیں جبکہ 19 کا کام ابھی جاری ہے۔ ان میں سے اوسطاً 15 سے 20 فیصد تک کا کام ہی ہوسکا ہے۔ دو تین کام 75 سے 80 فیصد تک مکمل ہو سکے ہیں۔ پروجیکٹ کے تحت 17 کام ایسے ہیں جن میں ابھی ٹینڈر کا عمل ہی چل رہا ہے۔ باقی ایسے کام ہیں جن کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔

جے پور میں چل رہے اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے کاموں سے لوگ زیادہ خوش نہیں ہیں۔ جے پور کے پرانے شہر میں چل رہے ان کاموں کو لے کر یہاں کے کاروباری اپنی ناراضگی کا اظہار حکومت کے سامنے کر چکے ہیں۔ اب حکومت تبدیل ہو گئی ہے اور نئی حکومت نے آتے ہی ان کاموں کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ مکمل رپورٹ طلب کر لی گئی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ نئی حکومت ان کاموں کو جلد پورا کرنے کے لئے اپنی طرف سے نئے منصوبے تیار کرسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */