آرٹیکل 370 کے حوالہ سے عدالت عظمیٰ میں اب تک 6 عرضیاں داخل

تین عرضیاں صدارتی احکام سے آرٹیکل 370 کو آئین میں بے اثر کر دینے کے خلاف داخل کی گئی ہیں۔ دیگر عرضیاں کرفیو اور وادی میں اس کے نتائج کے حوالہ سے داخل کی گئی ہیں۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ اور نظم و نسق کی صورت حال کے پیش نظر جموں و کشمیر میں کرفیو لگانے کے خلاف سپریم کورٹ میں آدھا درجن عرضیاں داخل کی گئی ہیں، جن میں سے چار گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران داخل کی گئی ہیں۔

تین عرضیاں صدارتی احکام سے آرٹیکل 370 کو آئین میں بے اثر کر دینے کے خلاف داخل کی گئی ہیں۔ دیگر عرضیاں کرفیو اور وادی میں اس کے نتائج کے حوالہ سے داخل کی گئی ہے۔


نیشنل کانفرنس کی طرف سے داخل کی گئی عرضی میں آرٹیکل 370 کی پیدائش اور اس کی ترقی اور آرٹیکل 35 اے کے حوالہ سے تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ آئین سازوں نے کثیر جہتی وفاقی ماڈل کی پیروی کی تھی۔

عرضی میں سیلف رول (خود حکمرانی) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی ڈھانچے کے اندر خود مختاری کا حق ایک لازمی بنیادی حق ہے۔ ان قیمتی حقوق کو ’قانون کی طرف سے قائم شدہ عمل‘ کے بغیر اس طرح سے ہٹا دیا گیا ہے، جو آئینی اخلاقیات کے ہر ایک پیمانے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔


اسی ضمن میں وکلا کی طرف سے دائر دو دیگر عرضیاں جن میں سے ایک کشمیری نژاد ہے، آرٹیکل 370 کو غیر مؤثر بنانے والے مرکز کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔

کشمیر ٹائمز کی کارگزار مدیر انورادھا بھسین نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کر کے میڈیا اہلکار اور فوٹو جرنلسٹوں کو آزاد صحافت کے لئے نقل و حمل کی چھوٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی کی ایک لا گریجویٹ نے اپنے والدین کی معلومات کے لئے عرضی داخل کی ہے۔


امید ہے کہ عدالت ان تمام عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کرے گا اور سماعت کے لئے تاریخ مقرر کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔