گھر والے دروازہ بند کر کے سوئے تو سوتے ہی رہ گئے، سردی سے بچنے کے لئے انگیٹھی جلانا پڑا مہنگا

دہلی کے مختلف علاقوں میں دو مقامات پر ایک کمرے میں انگیٹھی جلنے سے چھ افراد کی موت ہو گئی ۔ ایک  جگہ پر خاندان کے چار افراد اور دوسری جگہ دو افراد جاں بحق ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دارالحکومت دہلی میں دم گھٹنے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد کی موت ہو گئی۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق  دوسری  جگہ پر  دو لوگ جاں بحق ہو گئے۔ درحقیقت سردی سے بچنے  کے لیے انگیٹھی جلا کر کمرے میں سو گئے۔ اس دوران کمرے میں دھواں بھرتا رہا۔ اس کے بعد خاندان کے چار افراد کی موت ہو گئی اور دو کی جان دوسری جگہ پر گئی۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور دروازہ توڑ دیا۔

معلومات کے مطابق پہلا واقعہ شمالی دہلی کے کھیڑا علاقے کا ہے۔ یہاں گھر سے 4 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں شوہر، بیوی اور دو بچے شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا۔ کمرے میں انگیٹھی جل رہی تھی۔


پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں سمجھا جاتا ہے کہ سردی سے بچنے کے لیے کمرے میں انگیٹھی جلائی گئی تھی۔ اس کے بعد دھویں کی وجہ سے دم گھٹنے لگا اور دم گھٹنے سے چاروں افراد کی موت ہو گئی۔ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والے دو بچوں میں سے ایک کی عمر 7 سال اور دوسرے کی عمر 8 سال لگتی ہے۔ فی الحال پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

دریں اثنا، مغربی دہلی کے اندر پوری علاقے میں دو افراد گھر کے اندر بے ہوش پائے گئے۔ اس کے گھر کے اندر انگیٹھی جل رہی تھی۔ بے ہوش ہونے کے بعد دونوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تاہم وہ  بچ نہ سکے۔ دونوں نیپالی نژاد ہیں۔


مرنے والوں میں ایک شخص کی عمر 50 سال اور دوسرے کی عمر تقریباً 28 سال تھی۔ حادثے کے وقت دروازہ اندر سے بند تھا۔ سردی سے بچاؤ کے لیے گھر کے اندر انگیٹھی جلائی گئی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔ تاہم اصل وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئے گی۔

ایسے  معاملوں  کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلہ ڈالنے اور انگیٹھی جلانے کے بعد کاربن مونو آکسائیڈ جیسی گیسیں خارج ہوتی ہیں جو زہریلی ہوتی ہیں۔ اگر کوئی بند کمرے میں جلتی ہوئی انگیٹھی کے ساتھ سوتا ہے تو کاربن مونو آکسائیڈ گیس کی سطح نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہے۔


کاربن مونو آکسائیڈ میں کاربن ہوتا ہے، جو دماغ کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کے بعد بند کمرے میں سونے والا شخص بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔ جب انسان سانس لیتا ہے تو خطرناک کاربن مونو آکسائیڈ گیس پھیپھڑوں تک پہنچ کر خون میں گھل جاتی ہے۔ طویل عرصے تک ایسا ہونے پر خون میں ہیموگلوبن کم ہونے لگتا ہے۔ اس کے بعد وہ شخص مر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔