بی ایچ یوچھاونی میں تبدیل

چھیڑ خانی کے خلاف بی ایچ یو طالبات کا دو روز سے جاری احتجاجی مظاہرہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ ہفتہ کے روز پولس کی طرف سے لاٹھی چارج کئے جانے کے بعد سے حالات مستقل کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔

مظاہرہ پر بیٹھی طالبات 
مظاہرہ پر بیٹھی طالبات
user

قومی آوازبیورو

وارانسی۔ ہفتہ کو پولس کے لاٹھی چارج ، گولی باری، سنگ باری اور آگزنی کے بعد اتوار کو بھی بی ایچ یو کا ماحول کشیدگی بھرا رہا اور طالبات نے پھر سے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اتوار کو کیمپس میں امن مارچ نکال رہے طلبہ و طالبات کو وی سی لاج کے نزدیک سکیورٹی اہلکاروں نے لاٹھی پھٹکارتے ہوئے کھدیڑ دیا۔ فی الحال تمام کیمپس میں کرفیو کے جیسا نظارہ ہے۔ پولس کے اعلیٰ افسران کے علاوہ 15 تھانہ دار، 150 داروغہ، 5 کمپنی پی اے سی کی کمپنیاں اور ایک ہزار اضافی پولس اہلکار کیمپس میں تعینات ہیں۔ دریں اثنا ایک ہزار نامعلوم طالبات کے خلاف لنکا تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سینکڑوں طالبات نے وومنس کالج کا ہاسٹل خالی کر دیا ہے۔

دریں اثنا اتر پردیش کانگریس کے صدر راج ببر اور سینئر رہنما پی ایل پونیا بھی احتجاجی طالبات کی حمایت کرنے وارانسی پہنچے لیکن شہر میں داخل ہونے سے قبل ہی انہیں گلٹ بازار میں حراست میں لے لیا گیا۔ ایس ایس پی دفتر سے ملی اطلاع کے مطابق راج ببر اور پونیا بی ایچ یو جانا چاہتے تھے۔ نظم و نسق کی صورت حال کے پیش نظر انہیں وہاں جانے سے منع کیا گیا تو وہ وہیں (گلٹ بازار ) میں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد میں انہیں پولس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اسی دوران بی ایچ یو میں نئے سرے سے احتجاجی مظاہرہ شروع ہو گیا۔

پولس کے لاٹھی چارج میں زخمی ہوئیں طالبات کا الزام ہے کہ انہیں احتجاج کرنے سے روکنے کے لئے تو بھاری تعداد میں پولس موقع پر پہنچ گئی لیکن جس دن چھیڑ خانی ہوئی تھی اس دن ایک پولس والا بھی آ جاتا تو یہ نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔

دریں اثنا بی ایچ یو انتظامیہ نے یونیورسٹی کو 2 اکتوبر تک کے لئے بند کر دیا ہے۔ طالباتے کو ہاسٹل خالی کرنے کا فرمان جاری کر دیا گیا ہے۔

بی ایچ یو میں پیش آئے سلسلہ وار واقعات کے حوالے سے اتوار صبح طالبات نے امن مارچ نکالا۔ مارچ ایل ڈی گیسٹ ہاؤس پر پہنچا جہاں پولس نے لاٹھی پھٹکارتے ہوئے انہیں پیچھے رہنے کا اشارہ دیا جس سے ماحول پھر سے کشیدہ ہوگیا اور مشتعل طالبات نے ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔

اسی دوران بی ایچ یو کے وی سی پروفیسر گریش چندر تریپاٹھی نے اس واقعہ پر پہلی بار اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ وی سی نے کہا، ’’ ہمیں پتہ چلا ہے کہ کافی تعداد میں باہر سے آئے افراد اس تحریک کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ کچھ غیر سماجی عناصر یونیورسٹی کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

photo

بی ایچ یو کے حق میں کچھ ملازمین نے امن مارچ نکالا تو پولس نے انہیں سکیورٹی فراہم کی لیکن جب طلباء نے امن مارچ نکالنے کی اجازت طلب کی تو پولس نے اجازت نہیں دی۔ وہیں بی ایچ یو سے سینکڑوں طلبہ و طالبات اپنے گھروں کی طرف روانہ ہونے شروع ہو گئے۔ تمام بی ایچ یو کیمپس چھاونی میں تبدیل ہو گیا ہے۔ کیمپس میں اور باہر یہاں 20 ٹرک پی اے سی کو تعینات کیا گیا ہے۔



بی ایچ یوچھاونی میں تبدیل

بی ایچ یو کے تریوینی ہاسٹل کی طالبات گزشتہ جمعہ سے بی ایچ یو کے گیٹ پر احتجاج کر رہی ہیں اور وہ یونیورسٹی کیمپس میں ہوئے چھیڑ خانی کے واقعہ کے تعلق سے وی سی سے ملنے کے لئے بضد تھیں۔ وی سی دفتر نے 4-5 طالبات سے ملنے کو کہا لیکن طالبات چاہتی تھیں کہ وی سی سے جو بھی بات ہو وہ سب کے سامنے ہونی چاہئے۔

ہفتہ کی شام وی سی جائے وقوعہ پر جانے کی بجائے تریوینی ہاسٹل میں ایک دوسرے دھڑے کی طالبات سے ملاقات کرنے پہنچ گئے جو اس تحریک سے خود کو الگ کر چکا ہے۔ جب اس بات کی اطلاع احتجاجی طالبات کو ملی تو طالبات وی سی دفتر پر پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگیں۔ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔ ہفتہ کی رات ایک بجے تک پولس اور طالبات میں جھڑپ چلتی رہی۔

بی ایچ یو طلباء یونین کے سابق نائب صدر ڈاکٹر اروند شکل نے اس واقع پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیمپس میں طالبات کی حفاظت کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کیا جانا چاہئے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ اس میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس پورے معاملہ میں سخت کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔ وزیر اعلی کے آفیشیل ٹوئٹر پر کئے ٹوئٹ کے مطابق، یوگی نے وارانسی کے کمشنر سے بی ایچ یو کے سلسلہ وار واقعات پر اور صحافیوں کے ساتھ پیش آئے واقعہ پر اپنی پورٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔