مراٹھا ریزرویشن پر مہاراشٹر میں ہنگامہ، اراکین اسمبلی کی رہائش و دفتر میں توڑ پھوڑ

مہاراشٹر کے جالنہ میں غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر بیٹھے منوج جرانگے نے طبی جانچ کروانے سے انکار کر دیا ہے، ڈاکٹر پرتاپ گھوڈکے نے بتایا کہ طویل مدت تک کھانا نہ کھانے سے وہ بیمار پڑ سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا</p></div>

منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کو لے کر تحریک نے شدت اختیار کر لی ہے۔ مظاہرین نے 30 اکتوبر کو ماجلگاؤں سے این سی پی رکن اسمبلی (اجیت پوار گروپ) پرکاش سولنکے کی رہائش کو نذر آتش کر دیا اور گنگاپور میں بی جے پی رکن اسمبلی پرشانت بامب کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اتنا ہی نہیں، مظاہرہ کر رہے لوگوں کے ایک گروپ نے نگرپالیکا پریشد بھون کی پہلی منزل کو بھی آگ کے حوالے کر دیا۔ آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کے معاملات نے ریاست میں حالات کشیدہ کر دیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق مرٹھا طبقہ کے لیے ریزرویشن کے مطالبہ کو لے کر مہاراشٹر کے جالنہ میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھے سماجی کارکن منوج جرانگے سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اپنا ہیلتھ ٹیسٹ کرائیں، لیکن انھوں نے اپنی جانچ کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ جالنہ کے کارگزار سول سرجن ڈاکٹر پرتاپ گھوڈکے کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ طویل مدت تک کھانا نہ کھانے سے ان کی جسم کے ضروری اعضا اور صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کے باوجود منوج جرانگے اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کو رضامند نہیں ہیں۔


اس پورے معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ شرد پوار کی بیٹی اور رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے ایکناتھ شندے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کو استعفیٰ دے دینا چاہیے، کیونکہ وہ حالات کو قابو میں نہیں کر پا رہے۔ سپریا نے کہا کہ ’’مہاراشٹر مشکل میں ہے۔ بی جے پی کی اتحادی حکومت سے مہاراشٹر سنبھل نہیں رہا۔ مہاراشٹر حکومت کو کل جماعتی میٹنگ بلانی چاہیے۔ ریاست میں اراکین اسمبلی بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ان کی رہائش کو مظاہرین آگ کے حوالے کر رہے ہیں۔‘‘

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان کا کہنا ہے کہ منوج جرانگے پاٹل کی حالت سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں گورنر رمیش بیس کو از خود نوٹس لیتے ہوئے مہاراشٹر کی حالت سے مرکزی حکومت کو مطلع کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ 1 کروڑ 72 لاکھ لوگوں کے دستاویز دیکھنے کے بعد صرف 11 ہزار 530 لوگوں کو سرٹیفکیٹ ملتا ہے۔ اس سے مراٹھا طبقہ کے مسئلہ کا حل نہیں ہوتا۔ بدقسمتی سے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے آج کچھ سیاسی بیانات دیے، حالانکہ انھیں بغیر سیاسی بیان بازی کیے موجودہ حالات کا حل تلاش کرنا چاہیے۔


اس درمیان کانگریس، شیوسینا یو بی ٹی اور این سی پی (شرد پوار) اتحاد یعنی مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے نمائندہ وفد نے گورنر رمیش بیس سے ملاقات کی۔ ایم وی اے نے گورنر سے مراٹھا ریزرویشن کو لے کر ہو رہی تحریک پر کوئی مناسب راستہ تلاش کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس ملاقات میں کانگریس لیڈر نانا پٹولے، اشوک چوہان اور ابھجیت ونجاری سمیت کئی لیڈران موجود تھے۔ اس نمائندہ وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ گورنر رمیش بیس صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی سے اس بارے میں بات کریں۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس معاملے میں کہا کہ مراٹھا طبقہ کو ریزرویشن دینے سے متعلق تشکیل کمیٹی نے اپنی رپورٹ ہمیں سونپ دی ہے، کل ہم اسے کابینہ میں پیش کریں گے۔ حتمی رپورٹ سونپنے کے لیے 2 مہینے کی توسیع کی گئی ہے۔ سونپی گئی پہلی رپورٹ میں ایک لاکھ سے  زیادہ مراٹھوں کی شناخت جائز ثبوتوں کے ساتھ کی گئی ہے۔ انھیں ریزرویشن دینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ ایکناتھ شندے نے مزید کہا کہ ہم کل منوج جرانگے پاٹل کے نمائندہ کے ساتھ آگے کی گفتگو کو لے کر سَب کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔ ہم ڈویژنل کمشنر کے ذریعہ سے منوج جرانگے پاٹل کو اس سلسلے میں پیغام بھیجیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔