یکم جنوری 2026 تک ملک بھر میں ہوگا ’ایس آئی آر‘! الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ

الیکشن کمیشن نے حال ہی میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف الیکشن آفیسرز کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ میں الگ الگ ریاستوں میں ہونے والے ایس آئی آر سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار کے بعد الیکشن کمیشن اب پورے ملک میں ’ایس آئی آر‘ کرانے کے لیے پرعزم ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی شدید مخالفت کے باوجود الیکشن کمیشن کے افسران مستقل میٹنگیں کر رہے ہیں اور بہار میں ایس آئی آر کے دوران پیش آنے والے مسائل کا حل بھی تلاش کر رہے ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں ایس آئی آر کرانے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی پر اپنا حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا۔ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایس آئی آر کے لیے یکم جنوری 2026 کی تاریخ کو بنیاد (کٹ آف ڈیٹ) مانا گیا ہے اور اسی کی بنیاد پر سبھی تیاریاں چل رہی ہیں۔

یہ عرضی اشونی اپادھیائے کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں داخل کی گئی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ ملک کی مختلف ریاستوں میں مستقل وقفہ پر ایس آئی آر کرائے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے اس عرضی کی مخالفت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں عدالت کی ہدایت یا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ ووٹر لسٹ تیار کرنا یا اس کی نظرثانی کرنا اور انتخاب کرانا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے، ووٹر لسٹ کی شفافیت قائم رکھنے کی اپنی ذمہ داری کو کمیشن بخوبی سمجھتا ہے۔


الیکشن کمیشن نے اپنے حلف نامہ میں صاف لکھا ہے کہ ادارہ کو عوامی نمائندہ ایکٹ کے سیکشن (3)21 اور رجسٹریشن آف الیکٹرس رولس 25 کے مطابق ایس آئی آر کرانے کا آئینی حق حاصل ہے۔ ایس آئی آر کس طرح سے کرایا جائے، کتنے وقت میں کرایا جائے، یہ پوری طرح سے الیکشن کمیشن کے خصوصی اختیار میں آتا ہے۔ اس میں کسی عدالت کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے یہ جانکاری بھی واضح طور پر دی کہ ملک بھر میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ایس آئی آر کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے شیڈول آنے والے وقت میں طے کیا جائے گا۔ ایس آئی آر سے متعلق سبھی ریاستوں کے چیف الیکشن آفیسرز کو تیاری کرنے کی ہدایت بھی دی جا چکی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2026 میں آسام، کیرالہ، پڈوچیری، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا ارادہ ہے کہ اس سے قبل ان ریاستوں میں ایس آئی آر کا عمل انجام پا جائے۔ حالانکہ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے خلاف ریاستی حکومت نے محاذ کھول دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں ’ایس آئی آر‘ کرانے کے نام پر ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام الیکشن کمیشن پر عائد کر رہی ہیں۔ کانگریس نے تو بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان سانٹھ گانٹھ کا بھی سنگین الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن پی ایم مودی کے اشاروں پر اپوزیشن پارٹی کے ووٹرس گھٹا رہی ہے اور بی جے پی کے حق میں فرضی ووٹرس جوڑ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔