ایس آئی آر پر ہنگامہ کے درمیان لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی؛ حکومت کا بحث کرانے سے انکار

ایس آئی آر معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ حکومت نے بحث کرانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور بحث ممکن نہیں

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں بدھ کے روز ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں نے بہار میں جاری خصوصی گہری نظرثانی یعنی ایس آئی آر کے معاملے پر شدید ہنگامہ کیا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کرنے کے بعد بالآخر دوپہر 2 بج کر 25 منٹ پر پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

کئی روز سے کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتیں مانسون اجلاس کے دوران ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر حکومت کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے ایوان میں اس پر بحث کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایوان میں کہا کہ حکومت ہر مسئلے پر بحث کے لیے تیار ہے لیکن ایس آئی آر ایک ایسا معاملہ ہے جس پر عدالتی کارروائی جاری ہے، اس لیے لوک سبھا کے قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایت کے تحت اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔

اپوزیشن کے مسلسل شور و غل کے دوران بھی حکومت نے اپنا قانون سازی کا کام جاری رکھا۔ پتن، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر سربانند سونوال نے تجارت جہاز رانی بل ایوان میں پیش کیا، جسے شور شرابے کے درمیان ہی صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔


کارروائی کے دوران اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے اسپیکر کی کرسی کے قریب پہنچ گئے۔ پریزائڈنگ اسپیکر سندھیا رائے نے ایوان کو جمعرات صبح 11 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ کارروائی کی شروعات صبح 11 بجے ہوئی تھی، جہاں اسپیکر اوم برلا نے جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم حملے کی 80ویں برسی کا ذکر کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے تئیں ہندوستان کی وابستگی دہرائی۔

اس کے بعد جیسے ہی سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا، اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ’وزیر اعظم کہاں ہیں؟‘ کے نعرے لگانے لگے۔ یہ دن وزیر اعظم کے ماتحت محکموں کے سوالات کے لیے مختص تھا، مگر ان کی غیر موجودگی پر اپوزیشن نے سخت ردعمل دیا۔

شور کے سبب اسپیکر نے 11 بج کر 3 منٹ پر کارروائی کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دیا۔ 12 بجے دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو پیٹھاسین اسپیکر دلیپ سیکیّا نے اہم کاغذات ایوان میں پیش کیے، مگر اپوزیشن ارکان نے ایک بار پھر ایس آئی آر پر نعرے بازی شروع کر دی۔

اسی دوران وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے منی پور کی مالی سال 2025-26 کے تخمینہ جاتی تفصیل پیش کی۔ اسپیکر نے اپوزیشن سے بارہا اپیل کی کہ وہ بینر اور پوسٹر کا استعمال نہ کریں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے، لیکن جب شور و غل نہیں رکا تو انہوں نے کارروائی کو دوپہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا، جو بعد میں پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔