پنچایت الیکشن سے پہلے یوپی میں ووٹر لسٹ سے کٹ سکتے ہیں 50 لاکھ نام!
ضلع مجسٹریٹوں کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ گرام پنچایت سطح پر خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں تاکہ ووٹروں کی شناخت اور ان کے دستاویزات کی دوبارہ تصدیق کی جا سکے۔

اتر پردیش میں تین سطحی پنچایتی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی جانچ میں چونکا نے والا انکشاف ہوا ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن کو کئی اضلاع میں لاکھوں ایسے ووٹر ملے ہیں جن کے نام ایک ہی فہرست میں دو یا تین بار آئے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ پیلی بھیت، وارانسی، بجنور اور ہاپوڑ جیسے اضلاع میں اس طرح کی تکرار سب سے زیادہ ہیں۔ صرف پیلی بھیت ضلع کے پورن پور بلاک میں ہی تقریباً 97,000 ووٹر ایسے پائے گئے ہیں جن کے نام فہرست میں ایک سے زیادہ بار آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک شخص الگ الگ وارڈوں میں ووٹر کے طورپر نظر آرہا ہے۔
کمیشن نے تسلیم کیا ہے کہ یہ مسئلہ اتنا سنگین ہے کہ اس کو درست کرنے کے لیے ایک اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) مہم چلانا پڑے گی۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے بلاک وار ڈپلیکیٹ ووٹروں کی فہرست تیار کرکے ضلع مجسٹریٹوں کو بھیج دی ہے تاکہ تصحیح کا عمل فوری طور پر شروع کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گھر گھر جاکر معائنہ کریں اور فہرست سے نقلی ناموں کو ہٹا ئیں۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے 826 ترقیاتی بلاکوں میں سے 108 میں 40,000 سے زیادہ ڈپلیکیٹ ووٹررجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نام وارانسی کے اراضی لائن بلاک (77,947)، غازی پور کے سید پور (71,170)، وارانسی کے پنڈرا (70,940) اور جونپور کے شاہ گنج سوندھی (62,890) میں پائے گئے ہیں۔ ان اضلاع کے افسران کو خصوصی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
اس دوران ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر تمام اضلاع میں مکمل چھان بین کی جائے تو ووٹر لسٹ سے تقریباً 50 لاکھ ڈپلیکیٹ ناموں کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے بھی اس طرح کی کوششیں کی گئی تھیں مگراتنے وسیع پیمانے پر جانچ پہلی بار کی جارہی ہے۔ کمیشن چاہتا ہے کہ پنچایت انتخابات سے پہلے ہی ووٹر لسٹ مکمل طور پر شفاف اور غلطیوں سے پاک بنائی جائے۔
اس سلسلے میں ریاستی الیکشن کمیشن نے تمام ضلع مجسٹریٹوں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے اضلاع میں ووٹر لسٹ کی جلد سے جلد تصدیق کریں۔ ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نقلی نام کسی بھی قیمت پر انتخابی عمل میں رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں۔ ضلع مجسٹریٹوں کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ گرام پنچایت سطح پر خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں تاکہ ووٹروں کی شناخت اور ان کے دستاویزات کی دوبارہ تصدیق کی جا سکے۔ بلاک وارڈ اور بلاک وار رپورٹیں تیار کرکے کمیشن کو بھیجنے کی آخری تاریخ بھی مقرر کردی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔