کسان تحریک: سنگھو بارڈر ایک ناقابل تسخیر قلعہ میں تبدیل، چپے چپے کی سخت نگرانی

مظاہرین بھی اپنی طرف سے احتیاط برت رہے ہیں، کسانوں نے قریبی مکانات کی چھتوں پر بیٹھنا شروع کر دیا ہے تاکہ دور سے لوگوں کی نگرانی کی جا سکے، یعنی بارڈر ایک ناقابل تشخیر قلعہ میں تبدیل ہو گیا ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ دو مہینے سے زیادہ عرصے سے کسان زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں لیکن اب سرحد پر صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے سنگھو بارڈر پر عام لوگ آ سکتے تھے لیکن اب جمعہ کی ہنگامہ آرائی کے بعد احتجاج کے مقام تک پہنچنا کافی مشکل ہو گیا ہے۔

سنگھو بارڈر کے احتجاج کے مقام سے ایک سے دو کلومیٹر پہلے سے ہی پولیس کا حصار نظر آنے لگتا ہے اور گاڑیاں کا رُخ وہیں سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے احتجاج کے مقام سے تقریباً 400 میٹر پہلے سے گاڑیاں کا رُخ موڑا جاتا تھا۔ پولیس نے اس پورے مقام کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور عام لوگوں کو اندر جانے کی پہلے کی طرح اجازت نہیں ہے۔


احتجاج کے مقام سے پہلے دہلی کی جانب سے پولیس کے اہلکار، نیم فوجی دستہ اور آئی ٹی بی پی کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ اب ہر ایک کو پولیس اہلکاروں کے سامنے اپنی شناخت ظاہر کرنی ہوگی۔ پہلے دہلی سے ہریانہ کی جانب لوگ بہ آسانی جا سکتے تھے لیکن اب انہیں پولیس کے مقرر کردہ راستوں سے ہی گزرنا پڑے گا۔

یہاں آنے والے ہر ایک شخص کو بارڈر پر تقریباً 10 مقامات پر اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے، دراصل پولیس نے جہاں پر بھی بندشیں لگائیں ہیں، اس ہر جگہ پر آنے والے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ جب تک پولیس اہلکار مطمئن نہیں ہو جاتے کسی کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ آس پاس کے علاقوں میں ڈرون سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پولیس اہلکار مسلسل ویڈیو گرافی بھی کر رہے ہیں۔


بارڈر پر جوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ نظم و نسق میں جہاں بھی کمی نظر آتی ہے اسے فوری طور پر درست کیا جا رہا ہے۔ بارڈر پر سیکیورٹی کی بنا پر انٹرنیٹ کی سہولت مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے، تاکہ کسی بھی طرح کی کوئی افواہ نہ پھیل سکے۔ تاہم انٹرنیٹ خدمات بند ہونے کی وجہ سے آس پاس کے دیہات کے باشندگان بھی پریشان ہیں۔

بارڈر پر موجود مظاہرین بھی اپنی طرف سے احتیاط برت رہے ہیں، کسانوں نے قریبی مکانات کی چھتوں پر بیٹھنا شروع کر دیا ہے تاکہ دور دراز سے لوگوں کی نگرانی کی جا سکے، یعنی بارڈر اس وقت ایک ناقابل تشخیر قلعہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔