سکھ آٹو ڈرائیور کی پٹائی پر بڑھا وبال، علاقہ کے لوگوں نے رات بھر کیا ہنگامہ

پہلے پولس والے لاٹھی ڈنڈے لے کر آٹو ڈرائیور کی پٹائی کے لئے جمع ہوئے اور رات کو ڈرائیور کی حمایت میں پولس کے خلاف علاقہ کے لوگ لاٹھی ڈنڈے لے کر جمع ہو گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے مکھرجی نگر علاقہ میں کل پولس اور آٹو ڈرائیور کے بیچ ہوئے جھگڑے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا۔ پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا اور پورے معاملہ کی جانچ شروع کر دی لیکن اس سے علاقہ کے لوگوں اور سکھ برادری کا غصہ کم نہیں ہوا اور انہوں نے گزشتہ رات پولس کے خلاف ہنگامہ کیا۔ آٹو ڈرائیور سربجیت کے حق میں تھانے کے باہر جمع ہوئی بھیڑ نے جم کر پولس کے خلاف نعرے بازی کی اور موقع پر پہنچے اکالی دل کے رکن اسمبلی مجیندر سنگھ سرسا کے ساتھ بھی لوگوں نے خوب دھکا مکی کی۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ پولس نے اضافی پولس دستہ بلا لیا۔

جمع بھیڑ نے پہلے تھانے کا گھیراؤ کیا اور بعد میں جم کر نعرے بازی کی۔ سکھ برادری کے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ ملزم پولس والوں کو ان کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک تو پولس اہلکار نے سربجیت کی پٹائی کی اور اب اسی کے خلاف کئی دفعات کے تحت کیس درج کر دیا ہے۔ جمع ہوئے لوگوں کا مطالبہ تھا کہ خاطی پولس اہلکاروں کو سزا دی جائے اور سربجیت کے ساتھ انصاف کیا جائے۔


گزشتیہ رات سکھ برادری کا غصہ بڑھتا دیکھ سینئر پولس افسران موقع پر پہنچے اور اضافی پولس دستے بلا لئے۔ سینئر پولس افسران نے جمع ہوئے لوگوں کو کافی سمجھانے کی کوشش کی لیکن ان کا غصہ برقرار رہا۔ بارش کے با وجود لوگوں کا غصہ کم نہیں ہوا۔ آج شام چار بجے دہلی کے رکاب گنج گرودوارہ میں آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ اس بیچ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ کیجریوال سربجیت سے ملنے ان کے گھر پر بھی گئے تھے۔

ادھر وزار ت داخلہ نے دہلی پولس سے پورے معاملہ کی رپورٹ مانگی ہے۔ اس معاملہ میں پنجاب کے وزیر اعلی نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تیزی سے بدلتے حالات کی وجہ سے اب پولس کوئی بیچ کا راستہ نکالنے کی کوشش کر رہی ہے اور پورے معاملہ میں کوئی سمجھوتہ ہوجائے اس بات کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ احتجاج کر رہے لوگوں کا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔