بابر قادری ہلاکت معاملہ میں اہم پیش رفت، واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت

پیشے سے وکیل 40 سالہ بابر قادری ٹی وی چینلز پر کشمیر کے حالات و واقعات پر ہونے والے مباحثوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔

بابر قادری، تصویر سوشل میڈیا
بابر قادری، تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر پولس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ معروف وکیل اور ٹی وی ڈیبیٹر بابر قادری کی ہلاکت میں ملوث افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی منصوبہ بندی اور سازش کہاں پر اور کن لوگوں نے رچی ہے۔

پولس سربراہ نے پیر کے روز ڈسٹرکٹ پولیس لائنز اونتی پورہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'ملی ٹنٹوں کے ہاتھوں بابر قادری کی ہلاکت سے قبل ہم ان کی جانب سے بنائے گئے آڈیوز اور ویڈیوز کو دیکھ چکے ہیں۔ ہم نے ملوثین کی شناخت کر لی ہے۔ ہم اس معاملے کی جڑ تک جائیں گے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہلاکت کی منصوبہ بندی اور سازش کہاں پر رچی گئی ہے'۔


انہوں نے کہا کہ 'ایسے واقعات میں سرحد پار بیٹھے لوگ ہی ملوث ہوتے ہیں۔ یہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی یہ حقیقت بیان کریں کہ کوئی اپنی مرضی سے ملی ٹنٹ نہیں بنتا ہے بلکہ انہیں ملی ٹنٹ بنایا جاتا ہے۔ یہی کچھ بابر قادری نے اپنے فیس بک ویڈیو میں کہا تھا'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ کشمیر میں صورتحال پٹری پر آئے۔ انہوں نے کہا کہ 'وہ نہیں چاہتے ہیں کہ صورتحال معمول پر آئے۔ لیکن ہم لوگ امن کی فضا قائم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ میں یہ بھی کہوں گا کہ جب تک ملی ٹنٹوں کی بندوقیں اور پاکستانی کی اشتعال انگیزی جاری ہے اس طرح کے کچھ واقعات پیش آتے رہیں گے'۔


بتادیں کہ 24 ستمبر کی شام کو دو نامعلوم پستول برداروں نے سری نگر کے حول علاقے میں واقع بابر قادری کی رہائش گاہ کے اندر داخل ہو کر انہیں گولی مار کر ہلاک کیا۔ پیشے سے وکیل 40 سالہ بابر قادری ٹی وی چینلز پر کشمیر کے حالات و واقعات پر ہونے والے مباحثوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔

جموں و کشمیر پولیس نے ایڈوکیٹ قادری کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو ایس پی حضرت بل، ایس ڈی پی او جڈی بل، کارگو کے ایک ڈی ایس پی، متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور ایک قانونی ماہر پر مشتمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔