نریندر گری موت معاملہ: آنند گری کو سپریم کورٹ سے بھی نہیں ملی راحت، ضمانت عرضی خارج

آنند گری نے 9 ستمبر 2022 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، جس میں اس نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

آنند گری، تصویر آئی اے این ایس
آنند گری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ نریندر گری کو مبینہ طور پر خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں گرفتار آنند گری کو سپریم کورٹ سے مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ سپریم کورٹ نے آنند گری کی ضمانت عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی وجہ نظر نہیں آتی۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ عرضی دہندہ کے سینئر وکیل کے ساتھ ساتھ مدعا علیہ کے لیے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کی ساری دلیلیں بھی سنی گئیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم عرضی کے کاغذات کے ساتھ ساتھ رد کیے گئے حکم کا بھی دوبارہ سے جائزہ لیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ انھیں کچھ وقت تک سننے کے بعد ہمیں اس سطح پر ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔


حالانکہ سپریم کورٹ نے یہ واضح کر دیا کہ اگر حالات میں بدلاؤ ہوتا ہے یا اگر معاملے میں ٹرائل کورٹ کے سامنے مناسب وقت کے اندر کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے تو عرضی دہندہ دوبارہ سے ذیلی عدالت میں ضمانت کے لیے عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ اگر اس طرح کی درخواست اس سطح پر داخل کی جاتی ہے تو موجودہ کارروائی کو قانون کے مطابق درخواست پر غور کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ آنند گری نے 9 ستمبر 2022 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا جس میں انھوں نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عرضی دہندہ نے اپنی ضمانت عرضی میں کہا تھا کہ اسے معاملے میں غلط طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ خودکشی نوٹ میں آنند گری کے نام کا تذکرہ کیا گیا تھا، وہ نریندر گری کا نہیں تھا اور اس میں کئی کٹنگ اور اوور رائٹنگ دکھائی دے رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔