مودی کو آج کا شیواجی کہنے پر شیوسینا برہم

بی جے پی نے ایک کتاب کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کا موازنہ شیواجی سے کیا ہے اور اس بات سے شیو سینا سخت ناراض ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی بی جے پی کے ہیڈ کواٹر میں منعقد تقریب ’مذہبی ثقافتی اجلاس‘ میں ’آج کے شیواجی نریندر مودی‘ نامی کتاب کا اجرا ہوا۔ اس کتاب کے اجرا کے ساتھ ہی مہاراشٹر کی تین بر سر اقتدار پارٹیوں نے بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔ شیو سینا، این سی پی اور کانگریس نے نریندر مودی کی شیواجی سے موازنہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

شیو سینا نے اس کتاب کی مخالفت کرتے ہوئے کتاب کے مصنف جے بھگوان گوئل کے خلاف شیو سینا کے سنجے راؤت نے ٹوئٹ کیا ہے ’’بھگوان گوئل ایک وقت تک شیو سینا کے ساتھ تھے لیکن مہاراشٹر سدن پر حملہ کرنے کے بعد کچھ سال پہلے انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے بی جے پی رہنماؤں سے سوال پوچھا کہ کیا ان کو یہ منظور ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا شیواجی سے موازنہ کرنا چاہیے؟


واضح رہے شیواجی کے خاندان میں سے چھترپتی سنبھا جی ہیں جو راجیہ سبھا میں بی جے پی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ چھترپتی سنبھا جی نے کہا ہے کہ شیواجی ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور ان کا آج کے کسی بھی رہنما سے موازنہ کرنا شیو بھکتوں کو قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی نے یہ کتاب شائع کی ہے تو ہمارے جذبات کو نظر انداز نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی صدر سے کتاب واپس لئے جانے کا مطالبہ کریں گے۔

سنجے راؤت نے کہا کہ کم از کم مہاراشٹر کے بی جے پی رہنماؤں کو سامنے آکر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح صرف ایک چاند اور ایک سورج ہوتا ہے اسی طرح شیواجی ایک ہیں ان کا جیسا کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ کانگریس کے ترجمان سچن ساونت کا کہنا ہے کہ شیواجی کا کسی سے موازنہ کرنا شیواجی کے نظریہ کی توہین ہے۔ این سی پی کے سینئر رہنما اور ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے کہا ہے کہ جس نریندر مودی نے شیواجی کے نام پر ووٹ مانگے اس کا موازنہ شیواجی سے ہی کر رہے ہیں۔ نریندر مودی تو کیا کسی کا موازنہ شیواجی سے نہیں کیا جا سکتا۔


جے بھگوان گوئل کی اس متنازعہ کتاب کے اجرا کے وقت بی جے پی کے کئی سینئر رہنما تقریب گاہ میں موجود تھے جن میں دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری، دہلی کے انچارج شیام جاجو اور سابق رکن پارلیمنٹ مہیش گری بھی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔