شیوسینا بمقابلہ شیوسینا کی جنگ میں دونوں گروپ کو مل گیا نیا انتخابی نشان، تلوار اور ڈھال ایکناتھ شندے کے حوالے

بذریعہ ای میل بھیجے گئے انتخابی نشان کے تین متبادل میں سورج، تلوار-ڈھال، اور پیپل کا درخت شامل تھا، الیکشن کمیشن نے تلوار-ڈھال کا انتخاب ایکناتھ شندے گروپ کے لیے کیا۔

انتخابی نشان، تصویر آئی اے این ایس
انتخابی نشان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

انتخابی کمیشن نے 10 اکتوبر کو ادھو ٹھاکرے گروپ والی شیوسینا کے لیے ’مشعل‘ انتخابی نشان جاری کیا تھا، اور آج اس نے ایکناتھ شندے گروپ کے لیے بطور انتخابی نشان ’تلوار اور ڈھال‘ جاری کر دیا ہے۔ دونوں ہی گروپ کو پارٹی کی شکل میں نیا نام بھی 10 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے جاری کیا تھا۔ ادھو گروپ والی شیوسینا کو ’شیوسینا-ادھو بالا صاحب ٹھاکرے‘ نام ملا ہے اور ایکناتھ شندے گروپ والی شیوسینا کو ’بالاصاحب چی شیوسینا‘ ملا ہے۔ یعنی اب شیوسینا کے دونوں گروپ ضمنی انتخاب میں نئے سمبل کے ساتھ اپنا امیدوار میدان میں اتاریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ’شیوسینا‘ پارٹی نام اور ’تیر کمان‘ کا سمبل انتخابی کمیشن نے فی الحال فریز کر دیا ہے۔ شیوسینا کے دو گروپوں میں جاری لڑائی کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں پہنچ چکا ہے اور جب تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آتا، دونوں ہی گروپ کو نئے پارٹی نام اور نئے انتخابی نشان کو استعمال کرنا ہوگا۔


واضح رہے کہ ایکناتھ شندے گروپ والی شیوسینا کو بھی انتخابی نشان 10 اکتوبر کو ہی مل جاتا، لیکن جو تین متبادل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیے گئے تھے انھیں رِجیکٹ کر دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے ایکناتھ شندے گروپ کو دوبارہ 3 متبادل پیش کرنے کے لیے کہا تھا اور 11 اکتوبر کی صبح یہ متبادل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیے گئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بذریعہ ای میل بھیجے گئے متبادل میں سورج، تلوار-ڈھال، اور پیپل کا درخت شامل تھا۔ الیکشن کمیشن نے تلوار-ڈھال کا انتخاب ایکناتھ شندے گروپ کے لیے کیا۔ اس انتخابی نشان میں دو تلوار کراس کی شکل میں ہیں اور درمیان میں ڈھال موجود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔