’غداریٔ ملک‘ سے متعلق سپریم کورٹ کے تبصرہ کے بعد شیوسینا مودی حکومت پر حملہ آور!

’سامنا‘ کے اداریہ میں شیوسینا نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چلن میں آنے والا ’غداریٔ ملک‘ لفظ اور ’ غداریٔ ملک کی دفعہ‘، یہ سیاسی ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔

ادھو ٹھاکرے، تصویر سوشل میڈیا
ادھو ٹھاکرے، تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت پر شیوسینا نے ایک بار پھر شدید حملہ کیا ہے۔ ’سامنا‘ کے اداریہ میں مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت کی حمایت کرنا حب الوطنی اور مخالفت کا اظہار کرنا وطن سے غداری۔’غداریٔ ملک‘ کا یہ نیا اسٹامپ اب تک کئی لوگوں پر لگ چکا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ بھی انہی میں سے ایک ہیں۔ انھیں بھی اسی طرح سے ’غدارِ ملک‘ ثابت کرنے کی کوشش ہوئی۔ حالانکہ اب سپریم کورٹ نے پھٹکار لگائی ہے۔‘‘

دراصل فاروق عبداللہ کے خلاف داخل ایک عرضی کو خارج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے گزشتہ دن واضح لفظوں میں ’غداریٔ ملک‘ کی ٹھیکہ داری کرنے والوں کو ڈانٹ لگائی۔ عدالت نے کہا کہ ’’حکومت کا جو نظریہ ہے، اس سے الگ سوچ ظاہر کرنا ملک سے غداری نہیں ہے۔‘‘ اسے تبصرہ کو سامنے رکھتے ہوئے ’سامنا‘ کے ذریعہ شیوسینا نے سوال کیا ہے کہ حکومت اب ’غداریٔ ملک کی دفعہ‘ کا ٹھیکہ اور منمانی چھوڑے گی یا نہیں؟ کیا وہ مخالفین کے نظریات کے آئینی حقوق کو قبول کرے گی؟


شیوسینا کا کہنا ہے کہ دہلی کی سرحد پر اور اب غازی پور میں تحریک کرنے والے کسانوں کو بھی غدارِ ملک اور خالصتانی ثابت کرنے کی کوشش ہوئی، اس تحریک کی حمایت کرنے والے سیاسی اور غیر سیاسی لیڈر اور کارکنان کو غدارِ ملک اور ’اربن نکسل وادی‘ ثابت کیا گیا۔ دِشا روی کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے ’سامنا‘ میں لکھا گیا ہے کہ کسان تحریک ’ٹول کِٹ معاملہ‘ میں ماحولیاتی کارکن دِشا روی کو غیر ملکی ایجنٹ ثابت کیا گیا۔ 26 جنوری کو لال قلعہ اور دہلی میں جو تشدد اور ہنگامہ ہوا، اس کے پہلے سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کو پاکستان پریمی اور ملک مخالف ثابت کیا گیا۔ ’غداریٔ ملک‘ لفظ ہمارے ملک میں گزشتہ سالوں میں سرکاری پارٹی اور ان کی ’بھگت منڈلی‘ کے چلن میں آ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔