راج بھون کے پیڑ کے نیچے بیٹھ کر ’تاش‘ کھیل رہی بی جے پی: شیوسینا

مہاراشٹر میں آخر کار صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی-شیوسینا اتحاد کو واضح اکثریت ملی، لیکن شیوسینا کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کرسی کے مطالبہ کے سبب حالات صدر راج تک پہنچ گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کو مینڈیٹ کی بے عزتی کرتے ہوئے صدر راج کی حالت میں دھکیلنے کے لیے شیوسینا نے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ شیوسینا نے حملہ آور انداز اختیار کرتے ہوئے اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کو حکومت بنانے کے لیے 15 دنوں کا وقت ملا، لیکن ہمیں صرف 24 گھنٹے ملے۔ سسٹم کا غلط استعمال اور منمانی اسے ہی کہتے ہیں۔‘‘ شیو سینا نے سامنا کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں صدر راج، ہم نہیں تو کوئی نہیں، انتخابی نتیجوں کے بعد جو یہ انا دیکھنے کو ملی ہے، یہ ریاست کے مفاد میں نہیں ہے۔ بی جے پی مادہ پرست، اخلاقیات اور تہذیبوں والی پارٹی ہے تو مہاراشٹر کے ضمن میں بھی انھیں ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔ بی جے پی اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہے۔ اس کا مطلب کانگریس اور این سی پی کا ساتھ دینے کو تیار ہے، ایسا کہا جائے تو انھیں مرچی نہیں لگنی چاہیے۔‘‘

شیوسینا نے کہا ہے کہ ’’کیے گئے وعدہ پر بی جے پی قائم رہتی تو حالات اتنے مشکل نہیں ہوتے۔ شیوسینا سے جو بھی طے ہوا ہے، وہ نہیں دیں گے، بھلے ہمیں اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے۔ ہی داؤ پیچ نہیں بلکہ شیوسینا کو نیچا دکھانے کی سازش ہے۔ کسی بھی حالت میں مہاراشٹر میں اقتدار قائم نہیں ہونے دینا اور راج بھون کے پیڑ کے نیچے بیٹھ کر پتے (تاش) کھیلنے کو مہاراشٹر کی عوام دیکھ رہی ہے۔‘‘


اس کے ساتھ ہی شیوسینا نے آگے کے منصوبہ کا اشارہ بھی دیا ہے۔ شیوسینا کہتی ہے کہ ’’کانگریس یا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ ہمیں کیا کرنا ہے، یہ ہم دیکھ لیں گے۔ بی جے پی کے ساتھ امرت پاتر سے نکلے زہر کو مہاراشٹر کے عدم استحکام کو مٹانے کے لیے ہم ’نیل کنٹھ‘ بننے کو تیار ہیں۔ 104 والوں کو جب کامیابی نہیں ملی تو اگلا قدم اٹھانے والوں کو یہ سمجھنا ہی چاہیے۔ اس کا مطلب صرف 104 والے ہی خوشی منائیں، ایسا نہیں ہے۔‘‘

شیوسینا نے لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں 24 تاریخ سے ہی اقتدار قائم کرنے کا موقع ہونے کے باوجود 15 دنوں میں بی جے پی نے کوئی خاص کوشش نہیں کی۔ مطلب بی جے پی نے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود کوئی ہلچل نہیں کی اور شیوسینا کو 24 گھنٹے بھی نہیں ملے، یہ کیسا قانون؟ اراکین اسمبلی اپنے انتخابی حلقہ میں تھے اور کئی ریاست کے باہر تھے۔ کہا گیا کہ ان کے دستخط لے کر آؤ، وہ بھی صرف 24 گھنٹوں میں۔ سسٹم کا غلط استعمال اور منمانی اسے ہی کہتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔