شرومنی اکالی دل نے چھوڑا بی جے پی کا ساتھ، ہریانہ میں تنہا انتخاب لڑنے کا فیصلہ

اس سال ٹی ڈی پی، شیو سینا اور ہندوستانی عوام مورچہ سمیت کئی پارٹیوں نے این ڈی اے سے خود کو الگ کر لیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام ہی نہیں بی جےپی کی پالیسیوں سے اس کی معاون پارٹیاں بھی خفا ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

2019 انتخابات سے قبل بی جے پی کو ایک اور زبردست جھٹکا لگا ہے۔ این ڈی اے میں اس کی معاون پارٹی شرومنی اکالی دل نے ایک انتہائی اہم فیصلہ لیتے ہوئے آئندہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں تنہا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چونکہ عام انتخابات قریب ہیں اس لیے شرومنی اکالی دل کے اس فیصلہ کو بی جے پی کے لیے زبردست جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ہریانہ میں بی جے پی کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے بی جے پی سے ناطہ توڑنے کا فیصلہ 19 اگست کو کروکشیتر میں منعقد ایک ریلی میں کیا۔ پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’2019 کے اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی بغیر کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیے فتح حاصل کرے گی۔ 2019 میں عام انتخابات اور ہریانہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی تنہا انتخاب لڑے گی اور فتحیاب بھی ہوگی۔‘‘ سکھبیر سنگھ بادل نے اپنے خطاب کے دوران ہریانہ کی عوام سے یہ اپیل بھی کی کہ ’’شرومنی اکالی دل کے جھنڈے کے نیچے متحد ہوں اور ہریانہ میں تاریخ رقم کرنے میں مدد کریں۔ ہم نے پنجاب کی عوام سے جو وعدہ کیا اسے پورا کیا ہے، اب ہم ہریانہ کی ترقی اور فلاح کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ شرومنی اکالی دل سے قبل بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد سے ٹی ڈی پی، گورکھا جن مکتی مورچہ اور ہندوستانی عوام مورچہ و کچھ دیگر چھوٹی پارٹیوں نے پہلے ہی رشتہ منقطع کر لیا ہے اور شیو سینا نے بھی 2019 عام انتخابات میں بی جے پی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو این ڈی اے میں زبردست انتشار کا عالم ہے۔ بہار میں آر ایل ایس پی اور لوک جن شکتی پارٹی بھی وقتاً فوقتاً تلخ رویہ اختیار کیے ہوئے نظر آتی ہیں اور سیاسی گلیاروں میں تو یہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ اگر ان دونوں پارٹیوں کو عام انتخابات میں من مطابق سیٹیں نہیں دی گئیں تو وہ این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔