'شندے کی دماغی حالت ٹھیک نہیں، فڑنویس کو بنگلے میں موجود ہتھیاروں کو فوری طور پر ضبط کرنا چاہیے!' سامنا میں طنز

شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے ترجمان سامنا کے ذریعے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے، اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے پورا ملک اس پر تھوک رہا ہے

سنجے راؤت / ٹوئٹر / @ANI
سنجے راؤت / ٹوئٹر / @ANI
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل کے درمیان شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے ترجمان سامنا کے ذریعے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ اخبار کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے پورا ملک اس پر تھوک رہا ہے۔ اب صرف میہل چوکسی، نیرو مودی، وجے مالیا کو اپنی پارٹی میں شامل کر کے انہیں عہدے دئیے جانے باقی ہیں۔ ان تینوں میں سے ایک کو پارٹی کا قومی خزانچی، دوسرے کو نیتی آیوگ اور تیسرے کو ملک کے ریزرو بینک کا گورنر مقرر کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ کرپشن، لوٹ مار، بد اخلاقی اب ان کے لیے کوئی ایشو نہیں رہا۔

سامنا میں لکھا گیا ہے کہ دیویندر فڑنویس بار بار کہہ رہے تھے کہ اجیت پوار کو آبپاشی گھوٹالہ کی وجہ سے جیل جانا پڑے گا لیکن وہی اجیت پوار نے فڑنویس کی موجودگی میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا اور یہی 'چکی پیسنگ' فڑنویس کے 'ساگر' بنگلے میں بیٹھ کر اپنے دھڑے کو قلمدان تقسیم کر رہے تھے، یہ حیران کن ہے۔‘‘


شیو سینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں شندے پر بھی طنز کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے ’’محکموں کی تقسیم کی بحث وزیر اعلی کے 'ورشا' بنگلے میں ہونی چاہیے تھی لیکن اجیت پوار اور ان کا گروپ 'ساگر' تک پہنچ گیا، اسے سرپرائز ہی کہا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کی یہ حالت ناگفتہ بہ ہے اور دن بدن مزید قابل رحم ہوتی جائے گی۔ نیشنلسٹ کانگریس اور اجیت پوار کی وجہ سے ہمیں شیو سینا چھوڑنا پڑی، اس طرح گرجنے والے گھٹی گروپ کے وزیر گلابو پاٹل کو راج بھون میں اجیت پوار کے قدموں میں لوٹنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ قوم پرستوں کی وجہ سے شیوسینا چھوڑی تو اس کے قدموں میں گرنے والوں کے اداس چہروں پر لوگ ہنس رہے تھے۔‘‘

سامنا میں مزید لکھا گیا کہ قوم پرست ہمارے ساتھ اقتدار میں آئے تو ہم حکومت سے باہر ہو جائیں گے، اس طرح گرجنے والے غدار گروپ کے تمام ترجمان اچانک غائب ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ نے بولنا بند کر دیا۔ غدار گروپ کے ایک وزیر، ساونت واڑی کے دیپو کیسرکر نے پندرہ دن پہلے کہا تھا، ’’اگر بغاوت ناکام ہو جاتی تو شندے اپنے سر پر پستول چلا لیتے۔ اس وقت ان کی دماغی حالت بہت خراب تھی لیکن اجیت پوار کی حلف برداری کے بعد وزیر اعلیٰ کی دماغی حالت سورت اور گوہاٹی سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہوگی۔ اس لیے وزیر داخلہ فڑنویس کو 'ورشا' بنگلے کے تمام ہتھیار فوری طور پر حکومت کے پاس جمع کرانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔