شیلا دیکشت بہتر وزیر اعلیٰ تھیں، بی جے پی رہنما وجے گوئل کا اعتراف

وجے گوئل نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کے دوران کہا کہ عام آدمی پارٹی صرف ایک آدمی والی پارٹی ہے اور کیجریوال کے علاوہ اس میں کوئی نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی سابق آنجہانی وزیر اعلیٰ شیلا دیکشت کو موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بہتر قرار دیتے ہوئے بی جے پی کے رہنما وجے گوئل نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے گزشتہ پانچ سالوں میں دہلی شہر کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے۔

وجے گوئل نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کے دوران کہا کہ عام آدمی پارٹی صرف ایک آدمی والی پارٹی ہے اور کیجریوال کے علاوہ اس میں کوئی نہیں۔


راجیہ سبھا رکن وجے گوئل نے کہا، ’’مجھے کیجریوال کا کیا کوئی کام نظر نہیں آتا۔ کئی سہولیات فراہم کرنے کے اعلانات کرنا کوئی کام نہیں ہوتا۔ وہ ٹیکس کے پیسے کا مفت میں استعمال کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں شہر کو کوئی نیا اسکول، کالج یا اسپتال نہیں ملا ہے۔ یہ ہماری شکایت ہے۔ محض کمرے تعمیر کر دینا ایک نئے اسکول کو قائم کرنے کے مترادف نہیں ہے۔‘‘

یہ سوال کیے جانے پر کہ کیا 15 سال دہلی میں اقتدار میں رہ چکیں شیلا دیکشت ایک بہتر وزیر اعلیٰ تھیں؟ وجے گوئل نے کہا، ’’جب دونوں کا موازنہ کیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اگر ہم بدعنوانی کے الزامات کو نہیں دیکھیں تو شیلا دیکشت کیجریوال سے بہتر وزیر اعلیٰ تھیں۔‘‘ کیجروال 2013 میں کانگریس کی 15 سالہ حکمرانی کو ختم کرنے کے بعد دہلی کے اقتدار میں آئے تھے۔


وجے گوئل نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اور اس کی حکومت کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی مفت ہے لیکن مدعا یہ ہے کہ لوگوں کو یا تو پانی نہیں مل رہا یا پھر اس کی کوالٹی خراب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی اور بجلی سے متعلق سہولیات مفت میں اس لیے دی جا رہی ہیں کیوںکہ حکومت کوئی نمایاں کام انجام نہیں دے سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر وہ کچھ مفت دینا چاہتے ہیں تو وہ عام آدمی پارٹی کے فنڈ سے دینا چاہیے۔ لوگوں سے ٹیکس لینا اور مفت سہولیات دینا کوئی کام نہیں ہے۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے ان الزامات پر کہ بی جے پی میں اندرونی اختلافات موجود ہیں، وجے گوئل نے کہا کہ بی جے پی پر تبصرہ کرنے سے قبل عآپ رہنماؤں کو اپنی تنظیم کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’کئی ارکان اسمبلی بدعنوانی میں ملوث تھے۔ انہوں نے اس پر کیا کیا ہے۔ تنظیم پر کیجریوال کا قابو نہیں ہے۔ کئی لوگ پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ اہم ارکان میں سے تقریباً آدھے ارکان پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ یہ ایک آدمی کی پارٹی ہو چکی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */