شیلا دیکشت: تقریر سے ڈرنے والی وہ لڑکی جو بعد میں سیاسی قدآوروں کو ڈرانے لگی

شیلا دیکشت اپنے سیاسی سفر کے شروعاتی دور میں تقریر کرنے سے ڈرتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے گفتار پر ایسی مہارت حاصل کی کہ ان کی شناخت تیکھے طنز کرنے والی اور حاضر جواب رہنما کے طور پر ہونے لگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی قدآور رہنما اور دہلی کی تین بار کی وزیر اعلیٰ رہیں شیلا دیکشت کا ہفتہ کی دوپہر ایسکارٹ ہاسپیٹل میں دورہ قلب پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال پر ملک کے صدر رام ناتھ کووند، وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس رہنما راہل گاندھی، یو پی اے کی چیئر پرسن سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے لے کر تمام اہم رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا۔ شیلا دیکشت جس مقام تک پہنچی تھیں وہ انہیں یوں ہی حاصل نہیں ہو گیا تھا بلکہ اس کے لئے انہیں سخت مشقت کرنا پڑی تھی اور اپنے سیاسی سفر کے دوران انہیوں نے تمام طرح کے نشیب و فراز کا سامنا کیا تھا۔

کبھی خاموش طبیعت (انٹروورٹ) طالبہ کے طور پر پہچانی جانے والی شیلا کپور بعد میں کانگریس کی تیز طرار رہنما بن کر ابھری۔ شیلا دیکشت اپنے سیاسی سفر کے شروعاتی دور میں تقریر کرنے سے ڈرتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے گفتار پر ایسی مہارت حاصل کی کہ ان کی شناخت تیکھے طنز کرنے والی اور حاضر جواب رہنما کے طور پر ہونے لگی۔ ان کے حریف ان کے پلٹ واروں سے خوف کھانے لگے تھے۔ شیلا کپور سے قدآور رہنما شیلا دیکشت بننے تک کے سفر میں انہوں نے کئی چیلنجوں کا سامنا کیا۔ اس دوران ان کے ساتھ کوئی کھڑا تھا تو وہ تھے ان کے سسر کانگریس رہنما اوما شنکر دیکشت اور ان کے آئی اے ایس شوہر ونود دیکشت۔


شیلا دیکشت کا جنم پنجاب کے کپورتھلا میں 31 مارچ 1938 کو ہوا تھا اور انہوں نے دہلی کے جیسس اینڈ میری اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے مرانڈا کالج سے قدیمی تاریخ میں ایم اے کیا۔ اسی دوران ان کی ملاقات ونود دیکشت سے ہوئی۔ شیلا دیکشت نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ وہ اتنی انٹروورٹ تھیں کہ اناؤ کے ساتھی اسٹوڈنٹ ونود دیکشت سے اپنے دل کی بات تک نہیں کہہ پائی تھیں۔ شادی کی ایک رکاوٹ دونوں کا الگ الگ ذات سے ہونا بھی تھی۔ ونود دیکشت سول سروسز امتحان میں نواں مقام حاصل کرکے کامیاب رہے اور یو پی کیڈر سے آئی اے ایس بنے۔ بعد میں ان دونوں کی شادی ہوئی۔

شیلا دیکشت کے سیاسی استاد ان کے سسر اوما شنکر دیکشت تھے۔ وہ کانپور کانگریس میں سیکریٹری تھے۔ وقت کے ساتھ اوماشنکر وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے نزدیکی لوگوں میں شامل ہو گئے۔ اندرا گاندھی کے دور اقتدار میں اوما شنکر ملک کے وزیر داخلہ رہے۔ سسر کے ساتھ ساتھ شیلا دیکشت بھی سیاسی میدان میں اتر گئیں۔ اسی دوران ایک روز ٹرین کا سفر کرتے وقت ان کے شوہر کی حرکت قلب بند ہونے جانے سے موت واقع ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے سسر کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر سیاست کی راہ پر قدم بڑھائے اور جلد ہی کانگریس کی ایک قدآور رہنما بن گئیں۔


شیلا دیکشت کو فلمیں دیکھنے کا بڑا شوق تھا۔ ایک زمانے میں وہ شاہ رخ خان کی بڑی فین تھیں۔ انہوں نے ’دلوالے دلہنیا لے جائیں گے‘ اتنی مرتبہ دیکھی تھی کہ خاندان کے لوگ پریشان ہو گئے تھے۔ اس سے قبل وہ دلیپ کمار اور راجیش کھنہ کی بھی فین ہوا کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ شاید ہی ان کا کوئی دن ایسا گذرتا ہوگا جب وہ موسیقی کے بغیر سو جاتی ہوں۔ انہیں کھانے میں الگ الگ ریسپی ٹرائی کرنے کا بھی شوق تھا۔ ایک مرتبہ انہوں نے اندرا گاندھی کو کھانے میں جلیبی کے ساتھ آئیس کریم پیش کی تھی جو انہیں کافی پسند آئی تھی۔ شیلا دیکشت نے اپنے تجربات کی روشنی میں ایک ’سٹیزن دہلی: مائی ٹائمز، مائی لائف‘ بھی تحریر کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jul 2019, 10:10 AM