شیبو سورین کا جسد خاکی رانچی پہنچا، دیدار کے لیے امنڈا ہزاروں کا ہجوم؛ آج دوپہر نیمرا میں ادا ہوں گی آخری رسومات
جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ شیبو سورین کل انتقال کر گئے، آج نیمرا میں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔ رانچی میں عوام کی بڑی تعداد نے ان کے جسد خاکی کو خراج عقیدت پیش کیا

جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے بانی، سینئر قبائلی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ شیبو سورین کی میت رانچی لائی گئی، جہاں ان کے آخری دیدار کے لیے عوام کا بڑا ہجوم اُمڈ پڑا۔ ان کا جسد خاکی مورہابادی علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ پر رکھا گیا، جہاں صبح سے ہی عقیدت مند، سیاسی کارکن، قبائلی نمائندے اور عام لوگ بڑی تعداد میں خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے۔
شیبو سورین کی آخری رسومات آج 5 اگست کو دوپہر 2 بجے ان کے آبائی گاؤں نیمرا (ضلع رام گڑھ) میں ادا کی جائیں گی۔ مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی چتا کو اگنی دی جائے گی۔ نیمرا میں انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں، جب کہ مقامی افراد صبح سے ہی آخری وداع کے منتظر ہیں۔
شیبو سورین کا انتقال 4 اگست کو دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں ہوا، جہاں وہ گردے کی بیماری کے باعث کئی ہفتوں سے زیر علاج تھے۔ 81 سالہ رہنما 19 جون سے نیفرولوجی کے سینئر مشیر ڈاکٹر اے کے بھلّا کی نگرانی میں اسپتال میں داخل تھے۔ ڈاکٹر بھلّا کے مطابق شیبو سورین کو صبح 8:56 پر مردہ قرار دیا گیا۔ ان کے ساتھ اسپتال میں اہل خانہ اور جھارکھنڈ کے موجودہ وزیراعلیٰ و اُن کے بیٹے ہیمنت سورین بھی موجود تھے۔
رانچی پہنچنے پر وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے والد کے جسد خاکی کو خود کندھا دیا اور تمام انتظامات کی نگرانی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ والد نے تمام عمر جھارکھنڈ کی شناخت، قبائلی حقوق اور پسماندہ طبقات کی آواز بلند کی۔ وہ ایک تحریک کا نام تھے، جن کی کمی برسوں محسوس کی جائے گی۔
شیبو سورین کے انتقال پر ملک بھر سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی، صدر جمہوریہ، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، لالو پرساد یادو سمیت کئی مرکزی و ریاستی رہنماؤں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی عوامی خدمات کو سراہا۔
ریاستی حکومت نے 4 سے 6 اگست تک تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران تمام سرکاری پروگرام منسوخ رہیں گے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور کسی قسم کے تفریحی یا ثقافتی پروگرام منعقد نہیں کیے جائیں گے۔
شیبو سورین کو قبائلی برادری میں ’دیشوم گرو‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ وہ جھارکھنڈ کو علیحدہ ریاست بنانے کی جدوجہد کے اہم رہنما تھے، تین بار ریاست کے وزیراعلیٰ اور متعدد بار لوک سبھا کے رکن رہے۔ ان کی وفات جھارکھنڈ کی سیاسی تاریخ کا ایک عظیم باب بند ہونے کے مترادف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔