بھائی کے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے پر پرنب مکھرجی کی بیٹی کا اظہار افسوس

پرنب مکھرجی کے بیٹے ابھیجیت ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں اور ان کے اس فیصلے سے ان کی بہن شرمشٹھا مکھرجی خوش نہیں ہیں۔

سابق صدر جمہوریہ فائل تصویر آئی اے این ایس
سابق صدر جمہوریہ فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سابق صدر جمہوریہ مرحوم پرنب مکھرجی کے بیٹے نے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس پر ان کی بیٹی نے ٹوئیٹ کرکے اپنےبھائی کے فیصلے پر دکھ کا اظہا رکیا ہے۔سابق صدر جمہوریہ کی بیٹی شرمشٹھا مکھرجی نےٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ اداس‘‘اور لکھا ہے کہ وہ کسی طرح بھی اپنے دادا کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتی ہیں۔

پرنب مکھرجی کی موت کے بعد ، ابھیجیت اور شرمشٹھا مکھرجی کے درمیان اختلافات منظر عام پر آئے تھے۔ سابق صدر جمہور یہ کی لکھی گئی کتاب کی اشاعت کو لے کر دونوں کے درمیان اختلافات ہوگئے تھے ۔ابھیجیت چاہتے تھے کہ کتاب شائع نہ ہو ۔لیکن ایک ٹویٹ میں شرمشٹھا نے دعوی کیا ہے کہ ان کے بھائی سستی تشہیر کے لئےیہ سب کررہے ہیں ۔


شرمشٹھا مکھرجی کانگریس کی ترجمان ہیں انہوں نے کانگریس کے ٹکٹ پر 2015 کے دہلی اسمبلی انتخابات لڑا تھا۔ لیکن انتخاب ہار گئیں ۔ پرنب مکھرجی کے بیٹے اور بیٹی کی حیثیت سےدونوں بھائی اور بہن کانگریس میں شامل ہوگئے تھے۔ابھیجیت مکھرجی کانگریس کے ٹکٹ پر ایک مرتبہ ممبر اسمبلی اور دومرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں ۔

ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد ابھیجیت مکھرجی نے کہاکہ اب میرے پاس کھچ نہیں ہے ۔کانگریس میں کسی عہدے پر نہیں رکھا گیا تھا میں صرف ابتدائی ممبر تھا اس کی مدت بھی ہر تین سال بعد ختم ہوتی ہے وہ بھی تجدید نہیں ہوئی ہے۔


شرمشٹھا مکھرجی کانگریس چھوڑنے کے اپنے بڑے بھائی ابھیجیت کے فیصلے کو قبول نہیں کیا ہے۔ تاہم ابھیجیت اسی دن ترنمول بھون میں دعوی کیا کہ ان کے والد پرنب مکھرجی نے انہیں کبھی کانگریس میں شامل ہونے کے لئے نہیں کہا تھا یا اس پر اصرار نہیں کیا تھا۔

پرنب مکھرجی کانگریس کےلئے سنکٹ مورچن تھے۔کانگریس نے انہیں وزیر اعظم نہیں بنایا مگر وہ کانگریس پارٹی کے بدولت ہی ملک کے سب سے باوقار عہدے پر فائز ہوئے اور صدر جمہوریہ منتخب ہوئے۔سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے معتمد رہے۔


ابھیجیت ، تاہم ، اس راستے پر نہیں چل پائے اس کے برعکس ، ابھیجیت نے واضح کیا ہے کہ انہیں کانگریس کی اعلی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔