دارالعلوم دیوبند کی جانب سے رمضَان المبارک کے لئے شرعی ہدایات جاری

مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب نمازوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی سے متعلق جو ہدایات دی جا چکی ہیں ان پر عمل جاری رکھا جائے اور کوئی ایسا نیا کام نہ کیا جائے جو پریشانی کا سبب بن جائے

تصویر: دار العلوم
تصویر: دار العلوم
user

عارف عثمانی

دیوبند: دار العلوم سے وابستہ مفتیان کرام نے رمضان المبارک کے حوالہ سے شرعی ہدایات جاری کر کے کہا ہے کہ لاک ڈائون کے سبب نمازوں کی ادائیگی اور نماز جمعہ کی ادائیگی سے متعلق جو ہدایات دی جا چکی ہیں ان پر عمل جاری رکھیں اور کوئی ایسا نیا کام نہ کریں جو پریشانی کا سبب بن جائے۔

واضح رہے کہ ملک میں نافذ لاک ڈائون اور کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے نافذ سماجی فاصلہ کے سبب امت مسلمہ کو درپیش مسائل پنچ وقت کی نماز اور چند یوم کے بعد ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہو جانے، نیز نماز تراویح، اعتکاف اور نماز عید الفطر کی ادائیگی جیسے مواقع تناظر میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مفتیان کرام اور علمائے حضرات سے رہنما ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔


مفتیان کرام نے جواباً تحریر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی مہلک بیماری کے سبب لاک ڈائون 3 مئی تک نافذ ہے اور اسی درمیان رمضان المبارک کا بھی آغاز ہو رہا ہے، جو مسلمانوں کے لئے انتہائی خیر و برکت کا مہینہ ہے۔ مفتیان کرام نے آئندہ 24 اپریل کو ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کا اہتمام کرنے کے ساتھ مرکزی ہلال کمیٹیوں دارالعلوم دیوبند اور دیگر مراکز کو رویت کی اطلاع دینے کی اپیل کرتے ہوئے لغویات سے بچنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

مفتیان کرام نے کہا ہے کہ روزہ چونکہ اسلام کا ایک اہم فریضہ اور رکن ہے اس لئے تمام مسلمانان روزوں کاخاص خیال کریں۔ البتہ جو افراد کسی عذر یا بیماری کے سبب روزہ رکھنے سے قاصر ہوں وہ معتبر مفتیان کرام سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کریں۔ پانچوں وقت کی نماز کی ادائیگی کے سلسلہ میں مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کے سبب نمازوں کی ادائیگی اور نماز جمعہ کی ادائیگی سے متعلق جو ہدایات دی جاچکی ہیں ان پر عمل جاری رکھا جائے اور کوئی ایسا نیا کام نہ کیا جائے جو پریشانی کا سبب بن جائے بلکہ حالات کی نزاکت کے تناظر میں مسجدوں میں جماعت کی ادائیگی کے لئے امام و امؤذن کے علاوہ جن افراد کو متعین کیا ہو صرف وہی مسجد میں نماز با جماعت کی پابندی کریں۔ اس کے علاوہ باقی افراد اپنے گھروں میں پابندی سے نماز اداکریں۔ انشاء اللہ انہیں مسجد میں ہی نماز پڑھنے کے اجر و ثواب ملے گا۔


مفتیان کرام نے یہ بھی اپیل کی ہے کہ حسب سابق تمام صاحب حیثیت افراد مساجد کا تعاون جاری رکھیں۔ مفتیان کرام نے نماز تراویح سے متعلق کہا ہے کہ نماز تراویح رمضان المبارک کی خاص عبادت ہے اور ہر مرد عورت پر سنت مؤکدہ ہے اس لئے نماز تروایح کا خاص اہتمام کیا جائے، لیکن مساجد میں لاک ڈائون کے سبب چار پانچ افراد سے زیادہ شامل نہیں ہو سکتے، لہٰذا سماجی فاصلہ کا لحاظ رکھتے ہوئے گھروں میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے اور حتی الامکان ہر مسجد میں ختم قران پاک کا نظم کیا جائے اور سامع کا بھی انتظام کیا جائے۔ اس کے علاوہ اگرحافظ قرآن میسر ہو تو گھروں میں ادا کی جانے والی نماز تراویح میں پورا قرآن سنا جائے، بصورت دیگر اَلَمَ تَرَ کَیْفَ سے تراویح پڑھی جائے۔

مفتیان کرام نے نماز تراویح سے متعلق یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ حافظ قرآن کو مسجد میں یا مسجد کے کسی قریبی مکان میں رکھا جائے اور دور دراز سے روزانہ مسجد میں آنے سے بچا جائے، اگر یہ صورت ممکن نہ ہو تو مسجد میں بھی اَلَمَ تَرَ کَیْفَ سے ہی نماز تراویح اداکی جائے۔


مفتیان کرام نے بذریعہ مائک گھروں یا فلیٹس میں رہ کر نماز پنج گانہ یا تراویح میں شرکت سے منع کیا ہے۔ اسی طرح حرمین شریفین یا دیگر مساجد کی لائیو نماز کی اقتدا کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح مفتیان کرام نے اس بات پر بھی تنبیہ کی ہے کہ تراویح میں 6 یا 10دنوں میں کلام پاک پورا نہ کیا جائے، بلکہ روزانہ ایک یا سوا پارہ پڑھنے کا اہتمام کیا جائے، حافظ خواتین کے لئے کہا گیا ہے کہ چونکہ خواتین امامت نہیں کرسکتیں، تاہم وہ تنہا اپنی تراویح میں قرآن کریم پڑھ سکتی ہیں۔ مفتیان کرام نے کہا ہے کہ جو حضرات موجودہ صورتحال کی وجہ سے تراویح میں قرآن نہ سن سکیں وہ مایوس نہ ہوں انہیں اپنی نیت کے سبب انشاء اللہ پورا ثواب ملے گا۔

مفتیان کرام نے افطار وسحر کے اوقات سے متعلق کہا ہے کہ افطار اور ختم سحری کا اعلان حسب سابق مساجد سے کیا جائے لیکن مساجد وغیر میں افطار کا نظم نہ کیا جائے، صرف امام و مؤذن اور نماز کے متعین افراد مسجد میں روزہ افطار کریں، اسی طرح افطار پارٹی وغیرہ کے انعقاد سے بھی احتراز کیا جائے۔


رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے سے متعلق مفتیان کرام نے کہا ہے کہ چونکہ اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے، اس لئے اگر پورے محلہ سے کسی نے اعتکاف نہ کیا تو تمام اہل محلہ کو ترک سنت کا گناہ ہوگا، لہٰذا محلہ کی مسجد میں متعینہ با جماعت نماز ادا کرنے و الا کوئی ایک فرد اعتکاف کر لے۔ خواتین گھر کے کسی حصہ میں اعتکاف کرسکتی ہے البتہ مردوں کے لئے مسجد شرط ہے۔ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں گھر پر رہ کر ہی شب قدر میں اذکار اور دعاؤں کے اہتمام کیا جائے۔

مفتیان کرام نے لاک ڈاؤن کے سبب رمضان کے مہینہ میں بھی اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے وہی طریقہ اپنانے کی اپیل کی جس کا اعلان انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ نیز انہوں نے بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے سے پرہیز اور صبر وتحمل سے کام لینے کی تلقین کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Apr 2020, 8:40 PM