شاردا یونیورسٹی خودکشی معاملہ: پروفیسروں کے بیانات درج، سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کی

شاردا یونیورسٹی میں طالبہ کی خودکشی کیس کی تفتیش میں تیزی، سپریم کورٹ نے نوئیڈا پولیس سے رپورٹ طلب کی، چار پروفیسر معطل، موبائل اور لیپ ٹاپ کی فارنسک جانچ جاری

<div class="paragraphs"><p>شاردا یونیورسٹی / آئی اے این ایس</p></div>

شاردا یونیورسٹی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گریٹر نوئیڈا میں واقع شاردا یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی خودکشی کے معاملے میں تحقیقات تیز ہو گئی ہیں۔ اس واقعے نے تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط، فیکلٹی کے رویے اور انتظامیہ کی سنجیدگی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

یونیورسٹی کی جانب سے بنائی گئی اندرونی تفتیشی کمیٹی نے اس معاملے میں جیل میں بند پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور دیگر ملزمان کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، کمیٹی کی رپورٹ جمعہ کی شام تک نوئیڈا پولیس کو سونپی جا سکتی ہے، جس کی بنیاد پر پولیس مزید سخت کارروائی کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اب تک 15 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی آئندہ کی کارروائی اندرونی رپورٹ پر منحصر ہوگی۔ امکان ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں کچھ دیگر ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

ادھر یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی سخت قدم اٹھاتے ہوئے متعلقہ شعبہ کے ڈین سمیت چار پروفیسرز کو معطل کر دیا ہے۔ اس فیصلے کو یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات نے جزوی اطمینان کے طور پر دیکھا ہے، تاہم مکمل انصاف کے لیے وہ مسلسل آواز بلند کر رہے ہیں۔


خودکشی کرنے والی طالبہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کی بیٹی کی موت کے بعد فوری طور پر پولیس کو اطلاع نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ موقع پر پہنچے تو انہوں نے خود پولیس کو فون کیا۔ اس مبینہ تاخیر نے پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ دونوں کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

اسی معاملے میں اب سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوئیڈا پولیس سے مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے یہ واضح کیا ہے کہ طالبہ کی موت جیسے حساس اور سنجیدہ معاملے میں پولیس، یونیورسٹی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ فریقوں کی ذمہ داری طے کی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے تاخیر اور ممکنہ لاپروائی کے بارے میں بھی جواب طلب کیا ہے۔

فی الحال معاملہ تین سطحوں پر سنجیدگی سے زیر تفتیش ہے—پولیس، یونیورسٹی انتظامیہ اور عدالتی سطح پر۔ اس کے علاوہ پولیس نے طالبہ کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ فارنسک جانچ کے لیے بھیج دیا ہے تاکہ خودکشی کی ممکنہ وجوہات اور پس منظر کا مکمل سراغ لگایا جا سکے۔ رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ نہ صرف ایک طالبہ کی جان کا سوال ہے بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے ساتھ ہونے والے رویے اور ذمہ داری کے احساس پر بھی گہرے سوالات چھوڑ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔