الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف شرد پوار سپریم کورٹ سے رجوع، جلد سماعت کی درخواست

شرد پوار کی جانب سے پیش سینئر ایڈوکیٹ منو سنگھوی نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ کو فہرست بند کریں

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار، تصویرقومی آواز/ ویپن</p></div>

شرد پوار، تصویرقومی آواز/ ویپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: الیکشن کمیشن کی جانب سے اجیت پوار دھڑے کو اصل این سی پی قرار دینے اور اسے پارٹی کا انتخابی نشان گھڑی فراہم کرنے کے معاملہ میں شرد پوار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ان کی عرضی پر جلد سماعت کی جائے۔ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ شرد پوار کی عرضی کو فہرست بند کرنے پر غور کرے گا۔

شرد پوار کی جانب سے پیش سینئر ایڈوکیٹ منو سنگھوی نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ کو فہرست بند کریں۔

سنگھوی نے کہا کہ اگر آنے والے ہفتے کے آخر میں شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں شرد پوار گروپ کو پارٹی کی ہدایات کے تابع بنایا گیا تو یہ ایک عجیب صورتحال کو جنم دے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے حالات ادھو ٹھاکرے سے بھی زیادہ مشکل ہو جائیں گے، کیونکہ ابھی تک ہمیں کوئی انتخابی نشان مختص نہیں کیا گیا ہے۔‘‘


خیال رہے کہ اجیت پوار دھڑا پہلے ہی اس معاملہ میں کیویٹ کی عرضی داخل کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ان کا موقف ضرور سنے۔ اس کے بعد ہی حتمی فیصلہ سنایا جائے۔

مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں اجیت پوار کو اصل این سی پی قرار دیا تھا۔ سند رہے کہ 2023 میں این سی پی میں تقسیم کے بعد پیدا شدہ سیاسی بحران پر اجیت اور شرد دھڑے کی جانب سے عرضی داخل کی گئی تھی، جس پر گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ سنایا تھا لیکن اب شرد پوار نے اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

غورطلب ہے کہ گزشتہ جولائی میں اجیت پوار نے اپنے چچا شرد پوار کے خلاف بغاوت کا بگل پھونک دیا تھا، اس کے بعد وہ ایکناتھ شندے کی قیادت والی حکومت میں شامل ہو گئے، جہاں انہیں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ فراہم کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں فریقین کی جانب سے پارٹی کے انتخابی نشان پر دعویٰ کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔