دھرم سنسد: رام کی 221 میٹر اونچی مورتی بنانے کے خلاف قرارداد پاس

وارانسی میں شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی کے ذریعہ منعقد ’دھرم سنسد‘ میں جمع سینکڑوں سادھو-سَنتوں نے ایودھیا میں بھگوان رام کی 221 میٹر اونچی مورتی بنائے جانے کے اعلان کے خلاف قرارداد پاس کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے وارانسی میں سینکڑوں سادھو-سنتوں کا سہ روزہ ’دھرم سنسد‘ 25 نومبر سے جاری ہے اور اس میں مرکز کی مودی حکومت اور اتر پردیش کی یوگی حکومت کی پرزور الفاظ میں تنقید ہو رہی ہے۔ مودی اور یوگی حکومت کے کئی فیصلوں کو دھرم سنسد میں غلط ٹھہراتے ہوئے انھیں بھگوان رام کی بے عزتی کرنے والا قدم بتایا اور خصوصاً ایودھیا میں بھگوان رام کی 221 میٹر اونچی مورتی بنانے کے منصوبہ کے خلاف آواز اٹھائی۔ دھرم سنسد کے دوسرے دن یعنی 26 نومبر کو سادھو-سنتوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے اس منصوبہ کے خلاف قرارداد پاس کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوگی اور مودی حکومت ہندو مذہب کو فرقہ پرست طاقت بنانا چاہتی ہے۔‘‘

انگریزی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ’دھرم سنسد‘ میں 25 نومبر کو ایودھیا میں وی ایچ پی کے ذریعہ منعقد ’دھرم سبھا‘ کو بھی پرزور طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک سادھو تو اس تقریب سے اس قدر ناراض تھے کہ انھوں نے اس دھرم سبھا کو ’اَدھرم سبھا‘ کا نام دے دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ایودھیا میں منعقد ’دھرم سبھا‘ میں زیادہ تر مقررین نے سپریم کورٹ کے ذریعہ رام مندر-بابری مسجد تنازعہ کی سماعت ٹالنے کے خلاف آواز بلند کی تھی اور کئی اشتعال انگیز بیانات بھی اسٹیج سے دیئے گئے تھے۔

بہر حال، جیوترمٹھ کے شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی کی جانب سے منعقد دھرم سنسد میں جمع سادھوؤں نے رام کی دیو ہیکل مورتی بنانے کے بی جے پی حکومت کے فیصلہ کو ’سردار پٹیل اور رام‘ کے درمیان بالادستی کی جنگ پیدا کرنے والا فیصلہ قرار دیا۔ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی نے اس تعلق سے کہا کہ ’’رام کی 221 میٹر اونچی مورتی بھگوان کی بے عزتی ہے۔ پرندہ اور جانور کھلے میں لگی مورتی کے آس پاس رہیں گے جو ٹھیک نہیں۔ بھگوان کی مورتی صرف مندر میں رکھی جا سکتی ہے جو چاروں طرف سے محفوظ ہو۔‘‘

سوروپانند سرسوتی نے خود بھی رام کی دیو ہیکل مورتی لگائے جانے کو غلط بتایا اور کہا کہ ’’بی جے پی حکومت بھگوان رام کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مقابلے میں اتارنا چاہتی ہے۔ پٹیل نے کچھ صوبوں کا انضمام کرایا تھا جب کہ بھگوان رام پوری کائنات کے مالک ہیں جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوؤں کو بھگوان رام کی اتنی بڑی مورتی کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ آدتیہ ناتھ کو ہندو مذہب کی سمجھ ہے کہ نہیں۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آخر کیوں ایودھیا میں رام کی مورتی لگانے کا فیصلہ ہندو مخالف ہے۔‘‘ شنکراچاریہ سوروپانند نے یہ بات کہنے میں بھی جھجک محسوس نہیں کی کہ ’’مودی اور یوگی حکومتیں ہندو مذہب کو فرقہ پرست طاقت میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی حکومت نے حال ہی میں گجرات میں ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 182 میٹر اونچی دیو ہیکل مورتی بنوائی ہے اور اس کا افتتاح بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں ہو چکا ہے۔ یہ مورتی دنیا میں سب سے اونچی مورتی ہے۔ اس کے بعد ہی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایودھیا میں بھگوان رام کی 221 میٹر اونچی مورتی بنانے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد کئی لوگوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست میں کوئی ترقیاتی کام ہو نہیں رہے اور صرف ایسی چیزیں کی جا رہی ہیں جس سے ووٹوں کو پولرائزیشن کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2018, 10:09 AM