اتر پردیش میں انسانیت شرمسار! ایودھیا ڈسٹرکٹ اسپتال میں باندھ کر رکھے گئے مریض کی موت
ایودھیا کے ضلع اسپتال کے اس ویڈیو نے ریاست کے پورے ہیلتھ کیئر سسٹم کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ ویڈیو میں مریض کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور وہ اپنے سامنے رکھے کھانے کو بے بس نظروں سے دیکھ رہا ہے

اتر پردیش کے ایودھیا کے ضلع اسپتال میں ایک مریض کو غیر انسانی طریقے سے باندھ کر رکھنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ مریض کو علاج کی بجائے جکڑا ہوا دیکھ کر سبھی حیران ہیں۔ یہ لرزا خیز واقعہ صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مریض کو میڈیکل کالج ریفر کیا گیا، جہاں سے اہل خانہ اسے لکھنؤ لے جا رہے تھے لیکن راستے میں ہی اس نے دم توڑ دیا۔
وائرل ویڈیو میں مریض کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور وہ اپنے سامنے رکھے کھانے کو بے بس نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ یہ منظر کسی جیل کا نہیں بلکہ اسپتال کے اس ’غیر استعمال وارڈ‘ کا ہے جسے پہلے ہی بند قرار دیا جا چکا ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ مریض ذہنی طور پر غیر مستحکم تھا اور وہ ’الکوحلک سائیکو‘ تھا لیکن اس غیر انسانی سلوک نے نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے پر انتظامیہ حرکت میں آیا اور 8 نومبر کی صبح مریض کو درشن نگر میڈیکل کالج ریفر کر دیا۔ ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر ونود کمار آریہ نے بتایا کہ مریض کو بے ہوشی کی حالت میں لایا گیا تھا، وہ پاگل نہیں تھا بلکہ مستقبل شراب نوشی کے ساتھ ذیابیطس کی بیماری سے بھی متاثر تھا۔ مریض کے بھتیجے راہل نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسچارج کرانے کے بعد جب وہ لکھنؤ لے جا رہے تھے تو راستے میں ہی ان کی موت ہو گئی۔
ضلع اسپتال ایودھیا کے سی ایم ایس راجیش کمار سنگھ کے مطابق مریض کو کسی نے گیٹ پر چھوڑ دیا تھا۔ اسے 5 نومبر کو بھرتی کیا گیا تھا حالانکہ مریض کے اہل خانہ اور میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے بیانات سے ضلع اسپتال کے دعوؤں میں تضاد نظر آتا ہے۔ اس معاملے کو لے کر اپوزیشن نے بھی حکومت اور نظام پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اجے رائے نے سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر غم اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح سماج وادی پارٹی نے بھی دلدوز واقعہ پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔