شرمناک! اتر پردیش کے آشرم میں ہو رہا تھا بچوں کا جنسی استحصال، مہنت گرفتار

واقعہ کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک بچے نے ہمت کرتے ہوئے چائلڈ ہیلپ لائن کو کال کر اپنے ساتھ ہو رہے مظالم کی جانکاری دی، اور پھر وہاں پہنچی ٹیم نے بچوں کی مدد کر انھیں ظلم کی زندگی سے نجات دلائی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

مظفر نگر: آشرم نگری کہے جانے والے ضلع کے تیرتھ استھل شکرتال کے ایک آشرم میں بے حد ہی شرمناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں آشرم کے مہنت (منیجر) یتیم بچوں کا جنسی استحصال کر رہے تھے اور میڈیکل جانچ میں چار بچوں کے جنسی استحصال کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ سبھی بچے 10 سال سے کم عمر کے ہیں۔ پولس نے اس تعلق سے مقدمہ درج کر لیا ہے اور آشرم کے منیجر کو اس کے معاونوں کے ساتھ گرفتار کر لیا ہے۔

اس شرمناک واقعہ کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک متاثرہ بچے نے ہمت کا مظاہرہ کیا۔ 9 سالہ میزورم کے اس بچے نے چائلڈ ہیلپ لائن کو کال کر اپنے ساتھ ہو رہے مظالم کی جانکاری دی، اور پھر وہاں پہنچی ٹیم نے بچوں کی مدد کر انھیں ظلم و جبر کی زندگی سے آزاد کرایا۔ چائلڈ ہیلپ لائن نے پہلے تو پولس کی مدد سے آشرم میں یرغمال بنائے گئے معصوم بچوں کو آزاد کرایا اور پھر اس کے بعد ان کی میڈیکل جانچ کرائی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
آشرم سے گرفتار کیے گئے ملزمین

جس آشرم میں یہ گھناؤنا عمل ہو رہا تھا اس کا نام 'گوڑیا مٹھ' ہے۔ آشرم کے منیجر بھکتی بھوشن گووند مہاراج کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے اور اس سلسلے میں پوچھ تاچھ جاری ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس آشرم میں میزورم، تریپورہ اور منی پور کے معصوم بچے مذہبی تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔ گزشتہ بدھ کے روز مظفر نگر میں 1098 کے چائلڈ ہیلپ لائن نمبر پر جب ایک بچے نے جنسی استحصال اور مظالم کے بارے میں شکایت کی تو متعلقہ ٹیم فوراً آشرم پہنچی اور چھاپہ ماری شروع کر دی۔ اس دوران 8 بچوں کو غلامی کی زندگی سے آزادی ملی۔ جب چھاپہ مارنے والی ٹیم نے بچوں سے پوچھ تاچھ کی تو پتہ چلا کہ ان سے خوب کام کرایا جاتا تھا اور منع کرنے کی صورت میں پٹائی کی جاتی تھی۔

چائلڈ ہیلپ لائن کی سربراہ پونم شرما نے اس پورے واقعہ کے تعلق سے بتایا کہ ان کے پاس گوڑیا مٹھ میں 8 بچوں کو یرغمال بنا کر رکھنے کی خبر ملی تھی جس کے بعد ایک ٹیم وہاں پہنچی اور پوری تفصیلات حاصل کی۔ پونم شرما نے بتایا کہ "وہاں 10-8 بچے تھے اور ان میں اتنا خوف تھا کہ سبھی مہنت جی کی طرف سے ہی بول رہے تھے۔ لیکن بچوں کی گھبراہٹ کو دیکھ کر ہم سمجھ گئے تھے کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ بعد ازاں بچوں کو پہلے اعتماد میں لیا گیا اور ان سے پیار کے ساتھ جب پوچھ گچھ کی گئی تو حقیقت کھل کر سامنے آ گئی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
آشرم کی وہ عمارت جہاں بچے تھے یرغمال

پونم شرما کہتی ہیں کہ پہلے تو بچوں کو آشرم کے لوگوں نے چھپانا شروع کر دیا۔ لیکن جب یہ کہا گیا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، اور ہم صرف اپنی ڈیوٹی کر رہے ہیں، تو پھر انھوں نے بچوں کو ہمارے ساتھ جانے دیا۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ "ہم نے آشرم کے لوگوں سے کہا کہ صبح اپنے کاغذات دکھا کر بچوں کو لے جانا، لیکن جیسے ہی ہم بچوں کی کاؤنسلنگ کر رہے تھے اسی درمیان انھوں نے دو بچوں کو وہاں سے غائب کر دیا۔ ان دونوں بچوں کو ہم نے پورے آشرم میں ڈھونڈا لیکن نہیں ملے اور وہ بھی ہم سے یہ کہہ کر نکل گئے کہ ہم بچوں کو ڈھونڈ کر لا رہے ہیں۔"

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
آشرم سے چھڑائے گئے بچے

پونم شرما نے بچوں کے تعلق سے یہ باتیں بھی بتائیں کہ ایک 12 سال کا لڑکا ہے جس سے کھانا بنوایا جاتا ہے اور دیگر بچے برتن دھونے کے ساتھ ساتھ دوسرے کام بھی کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کے جسم پر ظلم کے نشان بھی موجود ہیں، بچے غریب ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والا بھی کوئی نہیں۔ بہر حال، سی او بھوپا راجیش دویدی نے نامہ نگار کو بتایا کہ تھانہ بھوپا میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور کرائم نمبر 20/222 دفعہ 323، 504، 307 اور پوکسو ایکٹ کی دفعہ 5 (ایف)/6 ایکٹ کے تحت گوڑیا مٹھ کے خلاف کیس رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ پولس نے ملزم منیجر (مہنت) کو گرفتار کیے جانے کی بھی تصدیق کی ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔