شالنی یادو نے کہا- ’میں نے اپنی مرضی سے شادی کی اور اسلام قبول کیا‘ پھر لو جہاد کا شور کیوں؟

کانپور کی شالنی یادو نے ایک ویڈیو جاری کر کے کہا ہے اس نے محمد فیصل نامی لڑکے سے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور اسلام بھی قبول کر لیا ہے۔ تاہم دائیں بازو کے لوگ اس واقع کو لو جہاد کا نام دے رہے ہیں

ویڈیو گریب
ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے شہر کانپور سے تعلق رکھنے والی شالنی یادو نے ایک ویڈیو جاری کر کے کہا ہے اس نے محمد فیصل نامی لڑکے سے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور اسلام بھی قبول کر لیا ہے۔ تاہم دائیں بازو کے لوگ اس واقع پر لو جہاد کا شور مچا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ شالنی 29 جون کو اپنے گھر سے فیصل کے ساتھ چلی گئی تھی، اس کے بعد ان دونوں نے غازی آباد میں کورٹ میرج کر لی۔ اس دوران شالنی کے اہل خانہ نے کانپور پولیس اسٹیشن میں اس کو اغوا کئے جانے کی ایف آئی آر درج کرا دی۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں شالنی کہتی ہیں، ’’میں اپنے گھر سے 29 جون کو امتحان کا بہانہ کر کے لکھنؤ کے لئے نکلی تھی۔ لیکن میں اپنے دوست محمد فیصل کے ساتھ غازی آباد آ گئی اور 2 جولائی کو ہم دونوں نے نکاح کے بعد کورٹ میرج کر لی۔ یہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے کیا اور پنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔‘‘


شالنی کہتی ہیں کہ فیصل کو وہ 6 سال سے جانتی ہیں۔ ویڈیو میں فیصل بھی شالنی کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔ شالنی کہتی ہے کہ اس کی عمر 22 سال ہے۔ شالنی نے کہا، ’’جیسے ہی میرے گھر والوں کو میری شادی پتا چلا تو میرے بھائی سکاس یادو کا فون آیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ تم سوچ رہی ہو کہ تم بچ جاؤگی، تمہیں واپس آنا پڑے گا۔ اس کے بعد میں نے فون کاٹ دیا۔’‘

شالنی کا مزید کہنا ہے، ’’اسی درمیان میری اپنی ممی، بھائی اور بھابی سے بات ہوتی رہی اور وہ مجھے آنے کے لئے کہتے رہے۔ لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں اپنی مرضی سے آئی تھی اور میں واپس نہیں آ سکتی۔ میرے پاپا نے بھی فیصل سے باتیں کیں۔‘‘

’ستیہ ہندی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق جیسے ہی شالنی یادو کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ٹوئٹر پر بی جے پی سے وابستہ کچھ لوگوں نے اسے لو جہاد کا نام دینا شروع کر دیا۔ اس کے بعد دیگر لوگوں نے بھی اس واقعہ کو لوگ جہاد کے طور پر مشتہر کرنا شروع کر دیا۔

پولیس کا کہان ہے کہ اس معاملہ میں کانپور کے قدوائی نگر تھانہ میں شالنی کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ شالنی کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ کچھ لوگوں نے شالنی کو اغوا کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو کی جانچ کی جا رہی ہے۔

مبینہ لوگ جہاد کے حوالہ سے دائیں بازوں کی تنظیمیں ہنگامہ برپا کرتی آ رہی ہیں۔ ان کے مطابق لو جہاد کے ذریعے مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان سے شادی کرتے ہیں اور انہیں تبدیلی مذہب پر مجبور کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2020, 3:11 PM