شكتی كانتا داس ریزرو بینک کے نئے گورنر بنے

نوٹ بندی کے دوران وزارت خزانہ کے اقتصادی امور کے سکریٹری رہے 63 سالہ داس اب 15 ویں مالیاتی کمیشن کے رکن ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سابق سینئر آئی اے ایس افسر اور اقتصادی معاملات کے سیکشن کے سابق سکریٹری شكتی كانتا داس کو ریزرو بینک کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے اور سابق گورنر ارجت پٹیل کا استعفی قبول کر لیا گیا ہے۔

کابینہ کی تقرری کمیٹی نے داس کی تقرری کو منظور ی دے دی۔ ان کی تقرری تین سال کے لئے کی گئی ہے۔ حکومت نے منگل کو دیر شام بتایا کہ ارجت پٹیل کا استعفی قبول کر لیا گیا ہے۔ ان کی جگہ پر داس کو گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ شکتی کانتا داس انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے 1980 بیچ کے تمل ناڈو کیڈر کے افسر تھے۔

نوٹ بندی کے دوران وزارت خزانہ کے اقتصادی امور کے سکریٹری رہے 63 سالہ داس اب 15 ویں مالیاتی کمیشن کے رکن اور جی 20- میں ہندوستان کے شیرپا ہیں۔ پہلے انہیں ریونیو سکریٹری مقرر کیا گیا تھا اور پھر2016 میں اقتصادی امور کےسکریٹری بنائے گئے۔ وہ مرکزی کھاد سکریٹری رہنے کے ساتھ ہی تمل ناڈو حکومت کے کئی اہم عہدوں پر بھی رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل نے ذاتی وجوہات سے پیر کو اچانک اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا تھا۔آر بی آئی میں سرکاری مداخلت بڑھنے کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ کے بیان کے بعد سے ریزرو بینک اور حکومت کے درمیان کشیدگی جاری تھی اور ارجت پٹیل کے گذشتہ 19 نومبر کو مرکزی بورڈ کی میٹنگ کے دوران ہی استعفی دینے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔

صنعتی تنظیموں -فکی اور سی آئی آئی نے داس کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں الگ الگ شعبوں میں کام کرنے کا اچھاتجربہ ہے اور اقتصادی معاملات پر اچھی گرفت بھی ہے۔ فکی کے صدر رآشیش شاہ نے کہا کہ مختلف شعبوں میں کام کر چکے داس کی تقرری سے معیشت کے مختلف چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی لائے جانے اور لیکویڈیٹی کی بہتری کے ساتھ ہی اقتصادی ترقی کو رفتار دینے، روزگار اور قرض اریب میں بہتری کی ضرورت ہے۔

سی آئی آئی کے صدر راکیش بھارتی متل نے کہا کہ ریزرو بینک کے گورنر کے عہدے پر فوری تقرری سے صنعت کو تقویت ملے گی۔حکومت نے اقتصادی امور کے ماہر تجربہ کار شخص کو اس پر مقرر کیا ہے جس سے سرمایہ کاروں اور صنعتوں کے رجحان میں بہتری آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔