شاہنواز شیخ اپنی ’ایس یو وی کار‘ فروخت کر 250 فیملی کو مہیا کر رہے آکسیجن سلنڈر

شاہنواز کا کہنا ہے کہ ”میں کورونا مریضوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا اس لیے کار بیچنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت کئی کورونا متاثرین کو آکسیجن سلنڈر کی ضرورت ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں ان کے کام آ رہا ہوں۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا بحران کے درمیان کئی ایسے لوگ سامنے آئے ہیں جنھوں نے انسانیت کو زندہ رکھنے کے لیے اپنا بہت کچھ قربان کر دیا۔ جہاں ایک طرف بڑی اور معروف ہستیوں نے لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں اور ضرورت مندوں کے ساتھ ساتھ کورونا متاثرین کے لیے اپنا خزانہ کھول دیا، وہیں کئی غیر معروف ہستیاں بھی اپنی استطاعت سے کہیں آگے بڑھ کر لوگوں کی مدد کرتے ہوئے نظر آئے۔ ایسی ہی ایک شخصیت ہیں شاہنواز شیخ جنھوں نے اپنی ایس یو وی کار فروخت کر کے جو پیسے حاصل کیے اس سے آکسیجن سلنڈر خریدے اور پھر کورونا انفیکشن میں مبتلا تقریباً 250 فیملی میں تقسیم کیے۔

شاہنواز شیخ کا تعلق ممبئی کے ملاڈ علاقہ سے ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ مہاراشٹر کورونا انفیکشن سے بری طرح متاثر ہے اور ممبئی میں حالات مزید ابتر ہیں۔ یہاں اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ خالی نہیں اور آکسیجن سلنڈر کے ساتھ ساتھ وینٹی لیٹر بھی کم پڑنے لگے ہیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے شاہنواز شیخ نے اپنی کار فروخت کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر آکسیجن سلنڈر خرید کر ضرورت مندوں کو مہیا کرانا شروع کیا۔


شاہنواز شیخ کے تعلق سے 'ممبئی مرر' میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 31 سالہ شاہنواز نے 2011 میں فورڈ اینڈیور خریدی تھی اور اس کا نمبر تھا 007۔ اس کار میں انھوں نے کسٹمائز میوزک سسٹم بھی لگا رکھا تھا۔ لیکن کورونا بحران کے درمیان انھوں نے اس کار کو میک شفٹ ایمبولنس میں تبدیل کر دیا۔ پھر آکسیجن سلنڈر کی کمی کو دیکھتے ہوئے اس کار کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن شاہنواز کے اندر مدد کا یہ جذبہ ایک افسوسناک واقعہ سرزد ہونے کے بعد پیدا ہوا۔ دراصل ان کے ایک بزنس پارٹنر کی حاملہ بہن کا اسپتال کے باہر علاج کی عدم دستیابی کی وجہ سے انتقال ہو گیا اور اس واقعہ نے شاہنواز کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ 28 مئی کو شاہنواز کے بزنس پارٹنر کی بہن کورونا انفیکشن سے ہلاک ہو گئی تھی۔ وہ 6 مہینے کی حاملہ تھی اور اسپتال کے باہر آٹو رکشہ میں ہی ان کی موت ہو گئی کیونکہ بیڈ خالی نہیں تھا اور اسپتال نے انھیں ایڈمٹ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ اس موت نے شاہنواز کو کافی کچھ سوچنے کے لیے مجبور کیا۔ انھیں احساس ہوا کہ اگر وقت رہتے آکسیجن سلنڈر کا انتظام ہو پاتا تو شاید بہن کی جان بچ سکتی تھی۔ یہی سے شاہنواز کو آکسیجن سلنڈر خریدنے کا آئیڈیا ذہن میں آیا۔


شاہنواز شیخ نے اس تعلق سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "میں کورونا مریضوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا۔ اس لیے اگر ایک کار فروخت کرنی پڑی ہو تو کوئی بات نہیں، میں ایک خوشحال فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور آگے جا کر ایسی چار مزید گاڑیاں خرید سکتا ہوں۔ لیکن اس وبا کے دور میں ضرورت مندوں کو آکسیجن سلنڈر پہنچانا بہت ضروری تھا۔" یہاں قابل غور ہے کہ شاہنواز کے پاس مزید ایک کار ہے جسے فی الحال میک شفٹ ایمبولنس کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ملاڈ کے کئی علاقوں اور سلم میں جہاں کورونا مریضوں کو ایمبولنس نہیں مل پاتی، شاہنواز کی کار وہاں سے مریضوں کو اسپتال پہنچاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔