چنمیا نند معاملہ: گندے نالے سے لیڈیز ’بیگ‘ اور ’کپڑے‘ برآمد

سابق مرکزی وزیر چنمیا نند کے معاملے کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے سنیچر کو اترپردیش پولس کی مدد سے شاہجہاں پور میں ایس ایس کالج سے منسلک نالے سے لیڈیز بیگ، کپڑے اور دستاویز برآمد کئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

شاہجہاں پور: سابق مرکزی وزیر چنمیا نند کے معاملے کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے سنیچر کو اترپردیش پولس کی مدد سے شاہجہاں پور میں ایس ایس کالج سے منسلک نالے سے لیڈیز بیگ، کپڑے اور دستاویز برآمد کئے ہیں۔ حالانکہ اسٹنگ میں استعمال چشمے کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔

پولس ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے ہفتہ کی دوپہر مقامی پولس کے تعاون سے ایس ایس کالج سے منسلک نالے کی چھان بین کی اور سخت مشقت کے بعد نالے کے اندر سے لڈیز بیگ اور کالج کے دستاویز برآمد کر لیے۔ صبح ایس آئی ٹی کی ٹیم سوامی چنمیانند معاملے کی جانچ کرنے ایس ایس کالج پہنچی اور وہاں پوچھ گچھ کی۔ پوچھ گچھ کے بعد انہوں نے کالج سے ملحقہ نالے کی صفائی کرا کر اس میں تلاشی شروع کی۔


ایس آئی ٹی کی دیکھ ریکھ میں نالے کو دن میں تقریبا 11 بجے سے شام تقریبا چار بجے تک سرچ مہم چلائی گئی۔ نالے کے اندر سے لڈیز بیگ اور کالج کے کاغذات اور کپڑے برآمد ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ کپڑے اور لیڈیز پرس مبینہ متأثرہ لڑکی کے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نالے سے برآمد دستاویز سوامی چنمیانند معاملے میں کافی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔حالانکہ ایس آئی ٹی نے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔ایس آئی ٹی کی جانچ کی پرتیں کھلیں تو بہت سے ایسے نام سامنے آسکتے ہیں جس میں میں ملی بھگت کے پختہ ثبوت مل سکتے ہیں۔ ایس آئی ٹی کے ذرائع نے بتایا کہ برآمد کاغذات کی جانچ کی جارہی ہے۔ساتھ ہی اس چشمے کی بھی تلاش جاری ہے جس سے لڑکی نے اسٹنگ آپریشن کیا تھا۔

چنمیا نند معاملے میں سب سے اہم خفیہ کیمروں والا چشمہ تھا۔ اسی چشمے میں لگے کیمرے کی وجہ سے سابق مرکزی وزیر داخلہ چنمیا نند بے نقاب ہوئے ہیں۔ طالبہ نے کئی بار دعوی کیا ہے کہ اس نے ہاسٹل کے روم میں چشمہ رکھا تھا لیکن ایس آئی ٹی نے جب ہاسٹل کا روم کھولا تووہاں چشمہ نہیں ملا۔

قابل ذکر ہے کہ شاہجہاں پور کی قانون کی طالبہ نے سابق مرکزی وزیر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔ اس معاملے میں سوامی چنمیانند کے علاوہ متأثرہ طالبہ اور اس کے دوستوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ایس آئی ٹی اس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔