شاہین باغ کی ’بلقیس دادی‘ کو دہلی پولس نے حراست سے کیا آزاد، پہنچیں گھر

بلقیس دادی کسان تحریک کی حمایت میں آواز بلند کرنے کے مقصد سے سنگھو بارڈر پہنچیں تھیں جہاں کسان مظاہرین نے ان کا استقبال کیا تھا، لیکن فوراً ہی دہلی پولس نے انھیں حراست میں لے لیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک دہلی بارڈرس پر جاری ہے، خصوصاً سنگھو بارڈر پر پنجابی کسانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہے اور وہاں سے کسی بھی حال میں ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اس درمیان کسانوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے کے لیے شاہین باغ سی اے اے مخالف مظاہرہ سے مشہور ہوئی بلقیس دادی سنگھو بارڈر پہنچیں، لیکن اس سے پہلے کہ وہ کچھ وقت کسان مظاہرین کے ساتھ گزارتیں اور سرگرم طور پر احتجاجی مظاہرہ کا حصہ بنتیں، دہلی پولس نے سنگھو بارڈر پر ہی انھیں حراست میں لے لیا۔ حالانکہ جلد ہی انھیں سریتا وِہار تھانہ میں لا کر آزاد کر دیا گیا۔ اس وقت وہ اپنے گھر پہنچ گئی ہیں اور اس بات پر ناراضگی ظاہر کر رہی ہیں کہ انھیں مظاہرہ کرنے کے آئینی حق سے محروم کیا گیا ہے۔

’قومی آواز‘ نے بلقیس دادی کے ساتھ سنگھو بارڈر پر پیش آئے واقعہ کی جانکاری کے لیے ان کے صاحبزادے منظور احمد کو فون کیا تو انھوں نے بتایا کہ ’’کسانوں کی حمایت کرنے کے لیے میری ماں (بلقیس دادی) سنگھو بارڈر پہنچ گئی تھیں، لیکن کچھ ہی دیر میں دہلی پولس نے انھیں گھیر لیا، اور پھر خاتون پولس اہلکاروں کی مدد سے انھیں حراست میں لے لیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ماں کو کسی طرح کی تکلیف نہیں پہنچائی گئی لیکن سریتا وِہار تھانہ لا کر چھوڑ دیا گیا۔ بعد ازاں وہ گھر پہنچ گئیں۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ آج دن میں کسانوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بلقیس دادی نے کہا تھا کہ ’’ہم سبھی کسانوں کی بیٹیاں ہیں۔ ہم آج کسانوں کی حمایت کرنے جائیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم اپنی آواز اٹھائیں گے، حکومت کو ہماری بات سننی چاہیے۔ اس کے بعد شام سے پہلے ہی وہ سنگھو بارڈر پہنچ گئی تھیں اور میڈیا سے انھوں نے بات چیت کے دوران کہا بھی تھا کہ وہ کسانوں کی آواز میں آواز ملانا چاہتی ہیں تاکہ نئے قانون کو واپس لیا جا سکے۔ کسان مظاہرین نے ان کا پرزور استقبال بھی کیا تھا، لیکن اس سے پہلے کہ وہ کسان تحریک کا سرگرم حصہ بنتیں، دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں شروع ہوئی خواتین کی تحریک میں 86 سالہ بلقیس دادی بھی شامل تھیں۔ پورے ملک اور دنیا میں ’احتجاج کا چہرہ‘ بن کر ابھرے شاہین باغ کے ساتھ ہی بلقیس دادی بھی احتجاجی مظاہرہ کی علامت کی شکل میں پوری دنیا میں مشہور ہو گئیں۔ حال ہی میں ان کے اس کارنامے کے لیے ’ٹائم‘نے انھیں اعزاز بخشتے ہوئے میگزین میں جگہ دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔