شاہین باغ پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر ’راستے پولیس نے بند کئے، مظاہرہ پرامن‘

مذاکرہ کاروں نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے کہا کہ شاہین باغ خواتین کا مظاہرہ پُر امن طریقہ سے جاری ہے اور اگر پولیس راستہ بند نہ کرتی تو آنے جانے والے مسافروں کو پریشانی نہ اٹھانی پڑتی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شاہین باغ میں سڑک بند ہونے کے معاملے میں مذاکرات کار وجاہت حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ احتجاج پرامن طور پر جاری تھا لیکن پولیس نے پانچ جگہوں پر سڑک بلاک کر دی۔

وجاہت حبیب اللہ نے بیان حلفی میں کہا کہ اگر سڑک بلاک نہ کی جاتی تو ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہتا۔ انہوں نے کہا، ’’پولیس نے غیر ضروری طور پر سڑک بند کری، جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت مظاہرین سے سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے معاملے پر بات کرے۔‘‘ واضح رہے کہ شاہین باغ کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں پیر کے روز سماعت ہوگی۔


غورطلب ہے کہ سپریم کورٹ نے شاہین باغ کے مظاہرین سے بات چیت کرنے اور ٹریفک کے مسئلہ کو حل کرنے کے ہلئے سپریم کورٹ کے وکیل سنجے ہیگڈے و سدھانا رام چندرن اور سابق افسر شاہ وجاہت حبیب اللہ کو مقرر کیا ہے۔ مذاکرات کار نے لگاتار چار دن شاہین باغ کا دوراہ کیا اور مظاہرین سے بات چیت کی۔ بات چیت کے بعد ہی سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا گیا ہے۔

تین دن تک سنجے ہیگڑے کے ساتھ جانے کے بعد سادھنا چام چندرن سنیچر کے روز اکیلے شاہین باغ پہنچی تھیں۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر راستہ نہیں کھولا گیا تو وہ مظاہرین کی مدد نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ احتجاج ختم کرنے کے لئے نہیں کہہ رہی ہیں۔

دریں اثنا، جب مظاہرین نے کہا کہ راستہ کھولنے کے بعد ان کو تحفظ کون دیگا تو انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے نمائندہ کے طور پر یہاں نہیں آئیں، سپریم کورٹ سے ضرور وہ کہیں گی کہ مظاہرین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ سدھنا نے کہا کہ آپ کو ایک پارک دیا جائے گا، جہاں آپ مظاہرہ جاری رکھ سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔