شاہین باغ فنڈنگ: دہلی پولس نے پی ایف آئی صدر پرویز اور سکریٹری الیاس کو کیا گرفتار

دہلی پولس پرویز اور الیاس سے پوچھ تاچھ کے دوران دہلی میں پی ایف آئی کے ذریعہ ہونے والی فنڈنگ اور سی اے اے-این آر سی کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کی فنڈنگ کی جانکاری حاصل کی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے صدر پرویز اور سکریٹری الیاس کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری پی ایف آئی کا تار شاہین باغ سے جڑے ہونے کے الزام میں ہوئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق دہلی ریاستی صدر پرویز احمد اور سکریٹری الیاس سے دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے۔ اس پوچھ تاچھ کے دوران دہلی میں پی ایف آئی کے ذریعہ ہونے والی فنڈنگ اور سی اے اے-این آر سی کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کی فنڈنگ کی جانکاری حاصل کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آج دہلی پولس نے دہلی تشدد سے متعلق پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ اس پریس کانفرنس میں دہلی تشدد سے جڑی کئی باتوں کو میڈیا کے سامنے رکھے گی۔ پی ایف آئی صدر پرویز اور سکریٹری الیاس کے تعلق سے بھی دہلی پولس اس پریس کانفرنس میں جانکاری دے سکتی ہے۔


پی ایف آئی پر الزام ہے کہ 20 دسمبر 2019 کو ملک بھر میں تشدد کرانے کے لیے اس نے لوگوں کو پہلے ذہنی طور پر تیار کیا تھا۔ پولس کے مطابق میرٹھ میں 12 لوگوں کے اکاؤنٹ میں پی ایف آئی نے پیسہ ڈالا تھا۔ اس میں سے چار اکاؤنٹ میں تین کروڑ روپے آنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے بینکوں کو نوٹس بھیج کر مشتبہ اکاؤنٹس کی جانکاری بھی مانگی تھی۔

بہر حال، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ معاملے میں پرویز احمد کو جنوری میں حراست میں لیا تھا اور اس سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پوچھ تاچھ میں پرویز احمد نے اس بات سے انکار کر دیا تھا کہ پی ایف آئی اور سی اے اے مخالف (جو تشدد ہوئے تھے) کے درمیان کوئی رشتہ ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ پی ایف آئی اور ریہیب فاؤنڈیشن آف انڈیا سے جڑے الگ الگ بینک اکاؤنٹس میں 120 کروڑ سے زیادہ کی رقم الگ الگ وقت پر جمع ہوئی اور دسمبر 2019 میں جب سی اے اے مخالف مظاہرے تشدد آمیز ہو گئے تو بینک سے بہت سارے پیسے نکالے بھی گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔