ہاردک سیکس سی ڈی: بی جے پی کی گھناؤنی سیاست ناکام

تصویر نو جیون
تصویر نو جیون
user

بھاشا سنگھ

سیکس کو کچھ لوگ بالکل حوا تصور کرتے ہیں۔ سیاست سے لے کر کسی بھی شعبہ میں اگر کسی کا کیریر برباد کرنا ہے تو بی جے پی اس ’سیکس‘ کو ایک اسلحہ کی شکل میں استعمال کرتی ہے اور اس میں وہ ہمیشہ کامیاب بھی رہی ہے۔ گجرات انتخابات میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے اپنی ڈھیلی ہوتی پینٹ کو کسنے کے لیے ایک بار پھر یہی نسخہ اختیار کیا اور ہاردک پٹیل کی سیکس سی ڈی جاری کر کے سوچا ہوگا کہ وہ اپنی کمزور ہوتی بنیاد کو مضبوط کر لے گی۔ ہندوستانی سماج میں سیکس کے ارد گرد ’کائی‘ کی طرح بجبجاتے ٹیبو کو نشانہ بنا کر بی جے پی اور آر ایس ایس خود کو انتہائی پاک اور صاف دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن گجرات میں یہ ’ہتھیار‘ اسی پر الٹا پڑ رہا ہے۔

گجرات کے نوجوان کھل کر یہ بولتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ سیکس کرنا، سیکس پر بات کرنا اور کسی سے متفقہ طور پر رشتہ ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔ گجرات میں دلتوں کے لیڈر جگنیش میوانی کا کہنا ہے کہ ’’ہاردک تم ڈرو نہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ سیکس ایک بنیادی حق ہے۔‘‘

خاتون معاملوں کی ماہر اور سماجی کارکن و سینئر وکیل کرونا نندی نے بھی اس ایشو پر تبصرہ کرتے ہوئے ہاردک کے ہی حق میں بولا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک دوسرے کے اتفاق سے سیکس بنیادی حق ہے۔‘‘

سینئر وکیل اور حقوق انسانی کارکن سنجے ہیگڑے بھی کہتے ہیں کہ ’’اس میں غلط کیا ہے اگر ہاردک ایسا کچھ کرتے ہیں؟ بی جے پی لیڈروں میں کس کی کمی ہے، اتفاق کی یا سیکس کی؟‘‘

صرف جگنیش، کرونا نندی اور سنجے ہیگڑے ہی نہیں، اتفاق رائے کے ساتھ رشتہ استوار کرنے کے حق میں گجرات میں بولنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اگر اسی طرح ہاردک کو لوگوں کی حمایت ملتی رہی تو اسے ہندوستانی سیاست اور سماج میں بڑی تبدیلی کے اشارے کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسا بھی مانا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں بی جے پی مزید کچھ سیکس سی ڈی لانے کی تیاری میں ہے۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے مدنظر بی جے پی کی حالت کتنی بری ہے، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔

دراصل بی جے پی-آر ایس ایس صرف گجرات ہی نہیں پورے ملک میں مخالف لیڈروں کی ہتک عزتی کی منصوبہ بند سازش تیار کرتے رہے ہیں۔ خصوصاً آر ایس ایس کے عہدیداران چونکہ شادی نہیں کرتے اس لیے وہ خود کو اخلاقی طور پر سب سے اعلیٰ تصور کرتے ہیں۔ کانگریس کے سبھی لیڈروں کی ہتک عزتی کرنے کے لیے کئی طرح کی افواہیں بھی وہ لوگ خوب پھیلاتے ہیں۔ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو مسلمان قرار دینا اور ان کی بیٹی اندرا گاندھی کو مسلم سے شادی کرنے کے لیے لعن و طعن کرنا اور فضول کی باتیں پھیلانا، یہ سب آر ایس ایس دہائیوں سے کرتا آ رہا ہے۔ جب کہ تاریخ میں نہرو اور اندرا گاندھی کی پیدائش و نسل سے متعلق باتیں واضح ہیں۔ لیکن نفرت کی سیاست کرنے والی آر ایس ایس کے اصولوں میں ہتک عزتی سب سے آسان طریقہ ہے۔

ایسا نہیں کہ ہمیشہ مخالف پارٹیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہی بی جے پی اور آر ایس ایس سیکس سی ڈی کا استعمال کرتی ہے، بلکہ اپنی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف بھی سیکس سی ڈی کا استعمال کرنے سے نہیں جھجکتی ہے۔ گجرات میں تو یہ ہتھکنڈا خاص طور سے نریندر مودی اور امت شاہ استعمال کرتے رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے سینئر لیڈر سنجے جوشی کے سیاسی کیریر کو نریندر مودی اور امت شاہ نے کچھ اسی طرح برباد کر دیا۔ اس وقت بھی سنجے جوشی کو نمٹانے کا اوزار ایک سیکس سی ڈی کو ہی بنایا گیا تھا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس وقت سے لے کر موجودہ وقت تک سیاسی اور سماجی ماحول کافی بدل گیا ہے۔ سماجی کارکن منجولا کا کہنا ہے کہ بی جے پی سیکس کو سامنے رکھ کر گری ہوئی سیاست کرنے لگی ہے جو پوری ریاست کے لیے خطرناک ہے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے، تشدد کیاہے تو اس کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے، لیکن صرف سیکس کر لینا تو کوئی جرم نہیں ہے۔

نوجوان ادیب ویبھو سنگھ نے اس طرح کے معاملات کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایک معمولی کیمرہ ہے، دو بالغ عورت و مرد ہیں جو باتیں کر رہے ہیں اور پھر آگے 70 و 80 کی دہائی کی فلموں کی طرح شاٹ کٹ ہوتا ہے اور ناظرین کو بہت کچھ سمجھنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر کہیں سیکس ہے تووہ متفقہ طور پر ہے جس کو دنیا کے کسی قانون کے تحت جرم نہیں کہا جا سکتا۔ آنے والے دنوں میں گجرات میں سیاست مزید زوال کی طرف جائے گی، لیکن اگر سیکس سے متعلق بری سوچ اور غیر اخلاقی ذہنیت کی دیوار منہدم ہو جائے تو شاید نیا ہندوستان آزادی میں سانس لے سکے گا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2017, 8:58 PM