بنگلورو میں پانی کا شدید بحران، کوچنک کلاسز اور اسکول بند

بنگلورو میں پانی کے بحران کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے دفتر میں بھی ٹینکرس نظرآنے لگے ہیں، پانی کی قلت کی سب سے اہم وجہ اس سال بارش کا کم ہونا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گرمی کی علامتی تصویر</p></div>

گرمی کی علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کا شہر بنگلورو آج کل پانی کے شدید بحران سے گزر رہا ہے۔ یہ شہر کبھی سر سبز و شاداب ہوا کرتا تھا لیکن اب پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہا ہے۔ ابھی گرمی کی آمد میں تھوڑا وقت باقی ہے لیکن پانی کا بحران ابھی سے کھڑا ہو گیا ہے۔ شہر کے کچھ علاقوں کے حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ ان علاقوں کے کوچنگ سنٹرز اور اسکول اپنے بچوں کو گھر پر رہ کر آن لائن کلاس لینے کے لیے کہنے لگے ہیں۔

بنگلورو کے وجئے نگر واقع ایک کوچنگ سینٹر نے اپنے طلبہ کو ایک ہفتے کے لیے ایمرجنسی کے طور پر آن لائن کلاس لینے کے لیے کہا ہے۔ جبکہ شہر کے بنیر گھٹہ روڈ پر ایک اسکول بند ہو گیا ہے۔ اسکول انتظامیہ نے طلبہ کو ورچوئل کلاس میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے۔ اترہلّی کے رہنے والے شرش چندر کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا 6 افراد کا خاندان ہے۔ ہم بہت ہی احتیاط سے پانی کا استعمال کرتے ہیں اور ایک ٹینکر پانچ دنوں تک چلاتے ہیں۔ ہمیں ایک ماہ میں 6 ٹینکر پانی کی ضرورت ہے، جس کی قیمت تقریباً 9 ہزار روپئے فی ماہ ہوگی۔ ہم اس طرح سے پیسے کب تک خرچ کر سکتے ہیں؟‘‘


بنگلورو میں پانی کے بحران کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کمارکرپا روڈ پر واقع کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے دفتر کے اندر بھی پانی کے ٹینکر دیکھے گئے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے حال ہی میں کہا تھا کہ سداشیو نگر واقع ان کے گھر کا بورویل خشک ہو گیا ہے جبکہ یہ علاقہ سداشیو نگر سانکی جھیل کے بغل میں ہی واقع ہے۔ کرناٹک کی راجدھانی میں سڑکوں پر پانی کے ٹینکرس دکھائی دینا اب عام بات ہوگئی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ کے مطابق عام دنوں میں پانی کے ایک ٹینکر کی قیمت 700 سے 800 روپے ہوتی ہے، جبکہ زیادہ طلب ہونے پر یہ ٹینکرس 1500 سے 1800 روپے میں ملتے ہیں۔

بنگلورو ڈیولپمنٹ کے نگراں نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے شہر میں پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پرائیوٹ ٹینکروں اور پرائیویٹ بورویل کو لانے کا اعلان کیا ہے۔ یہاں تک کہ دودھ کے ٹینکروں کا بھی پانی کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ حکومت فی ٹینکر پانی کی قیمت طے کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ بنگلورو میں درجۂ حرارت کے بارے میں ایک افسر نے بتایا کہ بدھ (6 مارچ) کو درجۂ حرارت 36 ڈگری سیلسیس درج کیا گیا، حالانکہ یہ 1986 کے درجۂ حرارت سے کم ہے۔ مارچ میں درجہ حرارت 37.3 ڈگری تک چلا گیا تھا لیکن یہ مہینے کی اخیر میں ہوا تھا۔ اس مارچ میں ابھی تک ہمارے پاس 24 دن باقی ہیں اور حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔


کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا کے مطابق کرناٹک کے 136 تعلقوں میں سے 123 تعلقوں کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے جبکہ 109 شدید طور پر متاثر ہیں۔ کرناٹک حکومت نے پانی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے تعلقہ سطح پر کنٹرول روم اور ہیلپ لائن قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ علاقے کے ارکان اسمبلی کی قیادت میں تعلقہ سطح پر ایک ٹاسک فورس پانی اور مویشیوں کے لیے چارے کی فراہمی کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ کرناٹک میں پانی کی قلت کی سب سے اہم وجہ بارش کا کم ہونا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔