مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی وفات پر تعزیتی جلسہ منعقد

مولانا رابع ایک اچھے استاذ کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مصنف اور ادیب بھی تھے۔ آپ بہت ہی نرم گفتار تھے، آپ کے اندر سمندر جیسا سکوت اور پہاڑ جیسی بلندی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

یو این آئی

عظیم اسکالر، صدر مسلم پرسنل لا بورڈاور ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی وفات پر نوویل ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کی صدارت میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا۔

پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر مجیب اختر ندوی شعبہ عربی، دہلی یونیورسٹی نے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے مولانا محمد رابع رحمۃ اللہ علیہ کی وفات پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے ندوہ میں مولاناکی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ مولانا کی تدریس کا اسلوب بہت جاذب اور اچھا تھا اور ہم طلبہ آپ کے گھنٹے کا شدت سے انتظار کرتے تھے۔


سابق صدر شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر محمد ایوب ندوی نے اپنے تعزیتی کلمات میں اپنے ندوہ کے زمانہ طالب علمی کا تذہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد رابع علیہ الرحمہ ایک مشفق استاذ اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے، آپ کے طریقہ  تدریس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتنا آسان اور اچھا ہوتا تھا کہ آپ کا پڑھایا ہوا درس ہمیں یاد ہوجاتا تھا۔

سابق صدر شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر حبیب اللہ خان نے اپنے تعزیتی کلمات میں کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی رحمۃ اللہ علیہ نے درس وتدریس کے ساتھ مختلف انتظامی عہدوں پر فائز ہو کرندوہ کی کئی دہائیوں تک خدمات انجام دی جنھیں ہمیشہ یاد کیا جائے کا، آپ نے مولانا سے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا علیہ الرحمہ کی شخصیت بڑی ہر دلعزیز شخصیت تھی اس کا اندازہ آپ کی نماز جنازہ میں ازدحام سے لگایا جاسکتا ہے۔


ٹرسٹ کے جوائنٹ سکریٹری پروفیسر نسیم اختر ندوی شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے تعزیتی کلمات میں مولانا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی حیثیت ہندوستانی مسلمانوں کے لئے سایہ کی جیسی تھی، آپ ایک اچھے استاذ اور قائد اوربہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔

پروفیسر مجیب الرحمن سابق صدر سینٹر فار عربی اینڈ افریقن اسٹڈیز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے اپنے تعزیتی کلمات میں کہا کہ ندوہ سے فراغت کے بعد مولانا علیہ الرحمہ نے مجھے جو نصیحت کی تھی اور آخرت کو یاد کرنے کی جو تلقین کی تھی وہ اب بھی یاد ہے، آپ اخلاق، تواضع و خاکساری کے اعلی مقام پر فائز تھے۔


مولانا صفدر زبیر ندوی اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا نے مولانا محمد رابع علیہ الرحمہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے اندر تحمل اور بڑی ایمانداری تھی، آپ سادگی کو پسند فرماتے تھے۔ صدر شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ٹرسٹ کے نائب صدر پروفیسر عبدالماجد قاضی نے مولانامحمد رابع رحمۃ اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے اندر ایسی بہت سی خوبیاں تھیں، آپ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ تعمیری کا م کیا، آپ ایک اچھے استاذ کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مصنف اور ادیب بھی تھے۔ آپ بہت ہی نرم گفتار تھے، آپ کے اندر سمندر جیسی سکوت اور پہاڑ جیسی بلندی تھی۔

اس تعزیتی جلسہ میں ڈاکٹر محفوظ الرحمن، ڈاکٹر عظمت اللہ شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈاکٹر اسجد انصاری ایجوکیشن فیکلٹٰی،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر اختر عالم سینٹر فار عربک اینڈ افریقن اسٹڈیز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے بھی تعزیتی کلمات پیش کئے اور اپنے غم کا اظہا رکیا ان کے علاوہ ڈاکٹر آفتاب عالم، انڈیا عرب کلچرل سینٹر، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر اکرم نوازجواہر لال نہرو یونیورسٹی نے بھی شرکت کی۔


پروگرام کے اختتام پر ر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مولانا کی علمی، انتظامی، تدریسی خدمات کئی صدیوں پر مشتمل ہیں جنھیں یاد کیا جائے گا، مولانا سے جب سیاسی رہنما ملاقات کی غرض سے آتے تو آپ ان سے بھی اسی طرح پیش آتے تھے جیسے دوسرے لوگوں سے۔ آپ اپنے ہر شاگرد سے محبت سے پیش آتے تھے، آپ کی شخصیت غیر متنازع شخصیت تھی، مولانا صبر و تحمل کے پیکر تھے۔ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ مولانا علیہ الرحمہ کی تمام خوبیوں کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور مادر علمی دارلعلوم ندوۃ العلماء کو اپنا تعاون بھی پیش کرتے رہیں۔ایک طے شدہ پروگرام کے سبب ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر ضیاء الدین اس تعزیتی جلسے میں شرکت نہیں کرسکے۔ البتہ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسن ندوی کی رحلت نہ صرف ہندوستان بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک ناقابل تلافی خسارہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */