ایودھیا میں بڑی سازش کا پردہ فاش، مسجدوں کے باہر گوشت پھینکنے والا نکلا ہندو!

اتر پردیش کے ایودھیا میں مسجدوں کے سامنے قابل اعتراض پوسٹر پھینکے جانے کے معاملے سامنے آئے تھے، پولیس نے اس تعلق سے 24 گھنٹے کے اندر کارروائی کرتے ہوئے کئی اہم باتوں کا انکشاف کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عید سے پہلے اتر پردیش کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں سے پردہ اٹھ گیا ہے۔ دراصل یوپی کے ایودھیا میں مسجدوں کے سامنے قابل اعتراض پوسٹر پھینکے جانے کے معاملے سامنے آئے تھے۔ پولیس نے اس تعلق سے 24 گھنٹے کے اندر بڑی کارروائی کرتے ہوئے کئی اہم باتوں کا انکشاف کیا ہے۔ اس واقعہ کو انجام دینے والے لوگ مسلم نہیں بلکہ ہندو تھے، جنھوں نے مسلم بن کر یہ غلط کام انجام دیا تھا۔ پولیس نے ہندو یودھا سنگٹھن کے سربراہ مہیش مشرا سمیت 7 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں دیگر چار افراد فرار بتائے جا رہے ہیں۔ پولیس نے سی سی ٹی وی کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے ان لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

یوپی پولیس نے پریس کانفرنس کر کے اس واقعہ کے بارے میں تفصیل بتائی۔ آئی جی رینج ایودھیا کے پی سنگھ نے پریس کانفرنس کر بتایا کہ ملزمین دہلی کے جہانگیر پوری میں ہوئے تشدد واقعہ سے ناراض تھے۔ پولیس نے بتایا کہ ماسٹر مائنڈ مہیش کمار مشرا نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ برجیش پانڈے کے گھر پر اس سازش کے لیے منصوبہ بندی کی تھی۔ مہیش نے یہ سروے لال باغ کے آشیرواد فلیکس سے چھپوائے تھے۔ یہاں سے کچھ فلیکس بھی خریدے گئے۔ ملزم پرتیوش شریواستو نے چوک کی گدڑی روڈ پر محمد رفیق بک اسٹور سے دو قرآن پاک بھی خریدی تھی۔ پمی کیمپ ہاؤس سے ٹوپی کی خریداری کیے جانے کی اطلاع بھی پولیس نے دی۔ آکاش نے لال باغ سے گوشت خریدا تھا۔ ان سبھی سامان کو 26 اپریل کی شب 10 بجے ناکہ ورما ڈھابہ پر اکٹھا کیا گیا۔ پھر سبھی برجیش کے گھر آ گئے۔ یہیں پر فلیکس پر قابل اعتراض تبصرے لکھے گئے۔


اس کے بعد سبھی لوگ چار بائک پر دیوکالی بائپاس ہو کر بینی گنج تراہا پہنچے۔ پی آر وی (پولیس رسپانس وہیکل) کی گاڑی ہونے سے یہاں واردات نہیں کر سکے۔ پھر کشمیری محلہ مسجد میں جا کر قرآن شریف اور گوشت پھینکا گیا۔ اس کے بعد راج کرن اسکول کے سامنے سے ٹاٹ شاہ مسجد پر انھوں نے قابل اعتراض پرچے اور گوشت پھینک دیے۔ پھر جیل کے پیچھے گلاب شاہ درگاہ پر قرآن شریف اور گوشت پھینکا گیا۔ عیدگاہ سول لائن، گھوسیانا رام نگر مسجد پر بھی اسی طرح سے قابل اعتراض پرچے پھینکے گئے۔

واضح رہے کہ ملزمین نے کوتوالی نگر علاقہ کے دو مسجد کے سامنے قابل اعتراض پوسٹر پھینکے تھے۔ پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملزمین نے مسلم ٹوپی لگا کر اس واقعہ کو انجام دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔