کرناٹک: کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ناکام، کماراسوامی

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے کہا ہے ریاست میں جے ڈی ایس-کانگریس کی مخلوط حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور اتحاد کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

بنگلور: کرناٹک میں اراکین اسمبلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے دوران اسمبلی کا 10 روزہ مانسون سیشن جمعہ کو شروع ہوا جس میں 11 باغی اراکین اسمبلی موجود نہیں تھے جبکہ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ’انتظارکرو اور دیکھو‘ کی پالیسی کے تحت حصہ لیا۔ ادھر، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے کہا ہے ریاست میں جے ڈی ایس-کانگریس کی مخلوط حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کا مانسوس اجلاس بغیر رُکاوٹ چالو رہے گا۔ 10 دن تک چلنے والے مانسوس سیشن کی شروعات سے کچھ گھنٹے پہلے وزیر اعلیٰ کماراسوامی نے ٹوئٹ کر کے کہا، ’’ہم ایک کامیاب اسمبلی سیشن کے لئے پُر امید اور تیار ہیں۔‘‘

برسراقتدار جے ڈی ایس اور کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی کے استعفے دینے اور دو ارکان پارلیمان کے حمایت واپس لینے کے بعد حزب اختلاف بی جے پی نے وزیر اعلیٰ سے استعفی کا مطالبہ کیا تھا، جسے انہوں نے خارج کر دیا۔


کرناٹک: کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ناکام، کماراسوامی

ریاست کے وزیر سیاحت اور جے ڈی ایس کے رکن پارلیمان ایک میٹنگ کے دوران وزیر اعلی نے کہا کہ میڈیا کو اسے زیادہ اہمت نہیں دینی چاہئے۔

کماراسوامی نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا، ’’کمارا کرپا گیسٹ ہاؤس، جس پر کرناٹک ٹوریزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی طرف سے پابندی عائد ہے، اس میں بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ مہیش کی اچانک میٹنگ کو توجہ دینا غیر ضروری ہے، جو ان کے پورٹ فولیو میں آتا ہے۔‘‘

کرناٹک: کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ناکام، کماراسوامی

دراصل سپریم کورٹ کی جانب سے 11 باغی اراکین اسمبلی (جن میں کانگریس کے آٹھ اور جے ڈی ایس کے تین شامل ہیں) کے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کے بارے میں فیصلہ سنانےکے اسپیکر کو دیے گئے حکم کے بعد عدالت کے اگلے قدم پر بی جے پی کی نظر ٹکی ہوئی ہے۔ اس تعلق سے فیصلہ سنانے کے صدر کو دیے گئے حکم کے بعد عدالت کے حکم پر بھی سب کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔


لیڈر آف اپوزیشن اور بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس یدی یورپا نے اسمبلی کے اجلاس میں حصہ لینے سے پہلے صحافیوں سے کہا،’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں گے اور پارٹی کے چیف وہپ کوٹا پجاری نے پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی کو اسمبلی کے سیشن میں موجود رہنے کے لیے وہپ جاری کیا ہے‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

بر سر اقتدار اتحاد کے فریقوں کانگریس اور جے ڈی ایس نے بھی اپنی اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو وہپ جاری کرکے کہا ہے کہ وہ ہرحال میں اسمبلی میں موجود رہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ممبئی سے لوٹنے والے اراکین اسمبلی نے جمعرات کی شام اسمبلی کے اسپیکر کو استعفیٰ کے کاغذات سونپ دیے۔ باغی اراکین اسمبلی کے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرنے اور اسمبلی سیشن کی میٹنگ میں شامل نہ ہونے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔