دوسرے دن بھی سنٹرل بینک آف انڈیا کے ملازمین ہڑتال پر رہے، انتظامیہ پر وعدہ خلافی کا الزام

سنٹرل بینک آف انڈیا میں سروسز دوسرے دن بھی ٹھپ رہی، اجتماعی ٹرانسفر سے ناراض سنٹرل بینک آف انڈیا کے ملازمین نے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا جس کا آج دوسرا دن تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سنٹرل بینک آف انڈیا میں خدمات لگاتار دوسرے دن بھی ٹھپ رہیں۔ دراصل اجتماعی ٹرانسفر سے ناراض سنٹرل بینک آف انڈیا کے ملازمین نے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ ہڑتال کا آج دوسرا دن تھا۔ سنٹرل بینک آف انڈیا کے مینجمنٹ نے تقریباً 4200 ملازمین کی منتقلی الگ الگ مقامات پر کر دی ہے۔ سبھی ایمپلائی ایسو سی ایشن نے اصولوں کے خلاف کیے گئے اس ٹرانسفر کے حکم کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ چار ماہ میں یہ دوسری بار ہے جب بینک ملازمین اپنے مطالبات کو لے کر ہڑتال پر گئے۔ اس کے ساتھ ہی 2019 میں مودی حکومت کے ذریعہ شروع کیے گئے بینکنگ سیکٹر میں ’اصلاح‘ کو لے کر پی ایس بی ملازمین کے درمیان بڑھتی بے چینی کو پھر سے سرخیوں میں لا دیا ہے۔ حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اصلاح پبلک سیکٹر کے بینکوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہے، لیکن ملازمین کا الزام ہے کہ ’’اصلاح کا مقصد حقیقت میں نجی کمپنیوں کو بڑھنے میں مدد کرنے کے لیے پبلک سیکٹر کے بینکوں کو چھوٹا کرنا ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ موجودہ وقت میں ہندوستان میں سات بڑے پی ایس بی اور پانچ چھوٹے ہیں۔ اصلاح کے پہلے مرحلہ کے حصے کی شکل میں 10 پی ایس بی کو چار میں ملا دیا گیا تھا۔ اصلاح کے اعلان کے بعد 2017 میں 27 کے مقابلے میں حکومت کے ذریعہ چلنے والے بینکوں کی تعداد کو گھٹا کر 12 کر دیا گیا تھا۔

ہڑتال کے دوسرے دن یعنی منگل کے روز آل انڈیا بینک ایمپلائی ایسو سی ایشن (اے آئی بی ای اے) نے کہا کہ ملازمین نے جوشیلے انداز میں ہڑتال میں حصہ لیا اور ٹرانسفر پالیسی سے لڑنے کی قسم کھائی۔ ہندی نیوز پورٹل ’نوجیون‘ سے بات کرتے ہوئے اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے کہا کہ ’’بڑے پیمانے پر ٹرانسفر دو فریقی نمٹان کے خلاف ہے۔ ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن پر ٹائپسٹ ملازمین کو تبھی ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے جب وہاں ملازمین کی تعداد زیادہ ہو اور دوسری جگہ کم۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔