حیدرآباد: مساجد میں ٹی بی سے متاثرہ خواتین کے علاج کی مہم

ڈائرکٹر مجتبیٰ عسکری نے بتایا کہ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی اکثریت شراب نوشی اور غربت اور ناقص غذا کی وجہ سے ٹی بی سے متاثر ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: پرانا شہر حیدرآباد کی مساجد میں دق (ٹی بی) سے متاثرہ خواتین کے بلا لحاظ مذہب علاج کے لئے ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن نے پیشرفت کی ہے۔ اس سلسلہ میں فاونڈیشن نے علماء کرام اور ہر علاقہ کے مقامی مصلیوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن جو صحت عامہ سے متعلق شعور کی بیداری اور علاج و معالجہ میں تعاون کے لئے جانی جاتی ہے، پرانے شہر حیدرآباد میں ٹی بی سے متاثرہ ایسی خواتین جو معاشی تنگ دستی کی وجہ سے علاج نہیں کرواسکتیں یا جنہیں دق سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے ارکان خاندان نے اپنے سے علیحدہ کردیا، ان کے علاج و معالجہ اور طبی نگہداشت کے لئے مساجد کے استعمال کی تجویز رکھی ہے۔

ڈائرکٹر مجتبیٰ عسکری نے بتایا کہ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی اکثریت شراب نوشی اور غربت اور ناقص غذا کی وجہ سے ٹی بی سے متاثر ہے۔ سلم بستیوں میں یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مریضوں میں شراب نوشی عام ہے اور یہ ٹی بی سے متاثرہ خواتین پر ظلم ڈھاتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال چھوڑ دیتے ہیں۔ عسکری نے بتایا کہ 80 فیصد خواتین جو دق سے متاثرہ ہیں اور جنہیں ان کے ارکان خاندان نے اپنے سے علیحدہ کردیا ہے۔ اپنی گذر بسر کے لئے چھوٹے موٹے کام کرلیتی ہیں۔ باقی 20 فیصد خواتین اپنے رہنے کے لئے چھت تلاش کرنے کی جدوجہد کرتی ہیں۔

ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن نے جامع مسجد جہاں نما سے ٹی بی سے متاثرہ خواتین کے لئے سماج کے تعاون کی مہم کا آغاز کیا۔ ٹی بی سے متاثرہ خواتین پر مظالم کی عکاسی کرنے والی تصاویر پر مبنی ایک پوسٹر کو جامع مسجد جہاں نما کمیٹی کے ارکان نے جاری کیا اور خطبات میں سماجی اصلاحات کے سلسلہ میں شعور کی بیداری کا بھی عہد کیا۔

عسکری نے بتایا کہ دیگر مساجد میں بھی اس قسم کے پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا جس کے لئے علمائے کرام اور مقامی مصلیان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ متاثرین کے لئے قانونی اور سماجی امداد کے علاوہ ان کی کونسلنگ کے لئے بھی مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2018, 2:09 PM
/* */