کشمیر: سینئر صحافی غلام جیلانی قادری گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا

وادی کشمیر کے سینئر صحافی اور اردو روزنامہ ’آفاق‘ کے چیف ایڈیٹر غلام جیلانی قادری کو گرفتاری کے قریب پندرہ گھنٹے بعد منگل کے روز ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر کے سینئر صحافی اور اردو روزنامہ ’آفاق‘ کے چیف ایڈیٹر غلام جیلانی قادری کو گرفتاری کے قریب پندرہ گھنٹے بعد منگل کے روز ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ 62 سالہ قادری کو ریاستی پولیس نے شبانہ چھاپے کے دوران سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

جیلانی قادری کے برادر اور روزنامہ آفاق کے اسسٹنٹ ایڈیٹر معرفت قادری نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سری نگر نے جیلانی قادری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم صادر کیا جس کے بعد انہیں عدالت میں ہی رہا کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جیلانی قادری کو 1992 میں درج کئے گئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔


عدالتی ذرائع نے بتایا کہ چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ سری نگر نے روزنامہ ’آفاق‘ کے چیف ایڈیٹر کی ضمانتی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ساتھ ہی کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 31 جولائی مقرر کرتے ہوئے متعلقہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او کے نام ہدایت جاری کی کہ وہ سماعت کی تاریخ پر یہ بتائیں کہ کیونکر سمن پر 26 برس کے طویل عرصے کے دوران عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کے نائب صدر اور اردو روزنامہ ’چٹانّ‘ کے چیف ایڈیٹر طاہر محی الدین نے غلام جیلانی قادری کی گرفتاری کو تشویشناک معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آج جیلانی قادری جو کہ ایک سینئر ایڈیٹر ہیں، کو کہا جاتا ہے کہ آپ کے خلاف تین دہائی پرانا کیس درج ہے۔ کل کسی اور کے خلاف بھی ایسی کارروائی ہوسکتی ہے۔ ان کے ساتھ جو نام لئے جارہے ہیں جیسے ثناء اللہ بٹ صاحب، غلام محمد صوفی صاحب اور عارف صاحب، وہ انتقال کرچکے ہیں۔ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے‘۔


ان کا مزید کہنا تھاکہ ’انیس سو نوے کی دہائی میں جب یہاں حالات خراب تھے تو اس وقت لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے گئے۔ اگر کیس نوے کی دہائی میں درج ہوئے تو کارروائی بھی اسی دہائی میں ہونی چاہیے تھی اور عدالتوں میں چالان بھی پیش کئے جانے چاہیے تھے۔ تین دہائیوں تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی لیکن اب اچانک چھاپے ڈالے جارہے ہیں اور گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ ایڈیٹرس گلڈ کی طرف سے ہم اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور اس کی مذمت بھی کرتے ہیں‘۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے غلام جیلانی قادری کو رات کے قریب ساڑھے گیارہ بجے سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ شہید گنج منتقل کیا تھا۔ مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ایس ایس پی سری نگر ڈاکٹر حسیب مغل کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ قادری کو ایک پرانے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔


ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے قادری کے گھر والوں کو بتایا کہ قادری کو1992 میں درج ہوئے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جب وہ ’جموں کشمیر نیوز‘ نامی ایک ایجنسی چلارہے تھے۔ جن صحافیوں کے خلاف یہ کیس درج ہوا ہے ان میں سے تین صحافی پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔