گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ عوامی ہونے کے بعد وارانسی میں سیکورٹی کے سخت انتظامات

گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ عوامی ہونے کے بعد پولیس مستعد ہو گئی ہے اور کمشنر آف پولیس موتھا اشوک جین نے ہدایت دی ہے کہ چیکنگ مہم میں کوئی لاپرواہی نہ برتی جائے

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

وارانسی: گیانواپی مسجد کی سروے رپورٹ عوامی ہونے کے بعد پولیس مستعد ہو گئی ہے اور کمشنر آف پولیس موتھا اشوک جین نے ہدایت دی ہے کہ چیکنگ مہم میں کوئی لاپرواہی نہ برتی جائے۔ رپورٹ کے مطابق یومِ جمہوریہ اور جمعہ کا دن ہونے کے سبب کمشنریٹ کی جانب سے پولیس اور ایل آئی یو کو زیادہ الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے پولیس ذرائع کے حوالہ سے بتایا کہ تمام پلیٹ فارمز پر سنجیدگی سے نظر رکھی جا رہی ہے۔ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ کوئی بھی افواہ پھیلا کر ماحول بگاڑنے کی کوشش کرے تو اس کی فوری طور پر تردید کر کے متعلقہ شخص کے خلاف موثر طریقہ سے کارروائی عمل میں لائی جائے۔


خیال رہے کہ گیانواپی مسجد کے احاطہ کی اے ایس آئی رپورٹ بدھ کے روز مقدمہ کے فریقین نے عوامی کر دی۔ رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر 32 مقامات پر مندر سے متعلق ثبوت برآمد ہوئے ہیں۔ فریقین نے جو سروے رپورٹ دی ہے وہ 839 صفحات پر مشتمل ہے۔

ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت نے بدھ کو گیانواپی کی سروے رپورٹ ہندو اور مسلم فریقوں کو دینے کا حکم دیا تھا۔ فریقین کو جمعرات کو عدالت سے اس کی کاپی مل گئی۔ اس کے بعد ہندو فریق کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل وشنو شنکر جین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سروے سے ثابت ہوا کہ گیانواپی ایک بڑا ہندو مندر تھا۔ اسے گرا کر مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ اب سیل شدہ وضوخانہ کے سروے کی درخواست کی جائے گی۔


واضح رہے کہ 18 دسمبر کو اے ایس آئی نے اسٹڈی رپورٹ سیل بند لفافے میں عدالت میں پیش کی تھی۔ اسی دن ہندو فریق نے عدالت سے سروے رپورٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن مسلم فریق نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں مسلم فریق نے بھی عدالت سے کاپی حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر سماعت 3 جنوری کو ہونی تھی۔

تاہم اس دن سماعت نہیں ہوئی۔ اس کے بعد 5 جنوری کو عدالت میں سماعت ہوئی۔ لیکن کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ اس کے بعد 24 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے سروے رپورٹ کی ہارڈ کاپیاں دونوں فریقوں کو دینے کے حوالے سے اپنا فیصلہ سنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔