وقف ترمیمی بل: نماز جمعہ کے پیش نظر سخت سکیورٹی، دہلی سے یوپی تک پولیس اور نیم فوجی دستے الرٹ

وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد حالات کشیدہ، دہلی، یوپی اور دیگر حساس شہروں میں سکیورٹی سخت، پولیس اور نیم فوجی دستے الرٹ، ڈرون سے نگرانی، مسلم تنظیموں کے احتجاج کے اعلان کے سبب سخت انتظامات

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ملک بھر میں ہلچل مچ گئی ہے۔ لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی اس بل کی منظوری کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، دیگر مسلم تنظیمیں اور حزب اختلاف سخت برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ کانگریس، ڈی ایم کے اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جبکہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ ان ہی امکانات کے پیش نظر جمعہ کے روز دہلی، اتر پردیش اور دیگر حساس شہروں میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، جمعیۃ علمائے ہند اور دیگر تنظیموں نے اس بل کو وقف املاک کے تحفظ پر حملہ قرار دیا ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے وقف جائیدادوں پر سرکاری کنٹرول بڑھایا جا رہا ہے اور اسے قانونی چیلنج دیا جائے گا۔ ادھر، کانگریس، ڈی ایم کے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس بل کو چیلنج کریں گے۔

دہلی میں جامع مسجد، اوکھلا، سیلم پور، بٹلہ ہاؤس اور ترکمان گیٹ جیسے علاقوں میں پولیس ہائی الرٹ پر ہے۔ جمعرات کو بھی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں نے ان علاقوں میں حالات کا جائزہ لیا اور امن کمیٹیوں اور مساجد کی انتظامیہ سے رابطہ قائم رکھا۔ خدشہ ہے کہ نماز جمعہ کے بعد احتجاج یا مظاہرے ہو سکتے ہیں، اسی لیے ڈرون کیمروں اور سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔


میرٹھ، سہارنپور، شاملی، مظفرنگر، بجنور اور باغپت میں بھی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ جمعرات کو ان علاقوں میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا، جبکہ حساس مقامات پر اضافی فورسز تعینات کر دی گئی ہیں۔ میرٹھ کے ایس ایس پی ڈاکٹر وپن ٹاڈا کے مطابق، جمعہ کی نماز کے دوران حساس علاقوں پر سخت نظر رکھی جائے گی اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پولیس نے اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ کے دوران ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر بھی سخت نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی اشتعال انگیز مواد کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ پولیس حکام کے مطابق، پہلے ہی 100 سے زائد مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ان کی سرگرمیوں پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔

پولیس اور انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں اور کسی بھی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ مختلف مساجد کی انتظامیہ کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عوام کو اشتعال انگیزی سے باز رکھیں اور کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوراً حکام کو دیں۔

وقف ترمیمی بل پر بڑھتے ہوئے تنازع اور مسلم تنظیموں کی جانب سے احتجاج کی کال کے پیش نظر دہلی سے لے کر یوپی اور دیگر حساس شہروں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ نماز جمعہ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستے الرٹ پر ہیں، جبکہ ڈرون کیمروں اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے مکمل نگرانی جاری رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔