بی جے پی کے 32 رہنماؤں کی سیکوریٹی واپس لی گئی، سبھی کا تعلق مغربی بنگال سے

سیکوریٹی واپس لیے جانے والوں میں سابق وزیر دشرتھ ٹرکی، سکھدیو پنڈا اور سابق آئی پی ایس افسر دیواشیش دھار کا نام بھی شامل ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے اسے 'روٹین' کا معاملہ بتایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے اپنے ہی 30 سے زیادہ رہنماؤں کی سیکوریٹی واپس لے لی ہے۔ اطلاع کے مطابق بدھ کو اس سلسلے میں ایک فہرست جاری کی گئی ہے۔ اس فہرست میں شامل کچھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ روٹین ہے اور مرکز ہی سیکوریٹی کے بارے میں فیصلہ لیتا ہے۔ انہوں نے اس میں سیاست ہونے سے انکار کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ایسی فہرست ہر 3 مہینے میں جاری کی جاتی ہے۔

جن 32 رہنماؤں کی سیکوریٹی واپس لی گئی ہے، وہ سبھی مغربی بنگال سے ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس فہرست میں ان رہنماؤں کا نام بھی شامل ہے جو گزشتہ سال لوک سبھا انتخاب میں شکست سے دوچار ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس میں سابق وزیر دشرتھ ٹرکی، سکھدیو پنڈا اور سابق آئی پی ایس افسر دیواشیش دھار کا نام بھی شامل ہے۔

ان کے ساتھ ہی ابھیجات داس، ڈائمنڈ ہاربر سے سابق ایم ایل اے دیپک ہلدر، لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدوار رہیں پریہ ساہا، لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدوار رہے دھننجے گھوش کا نام بھی شامل ہے۔


اخبار کے مطابق داس کا کہنا ہے، "میں ہریدوار میں ہوں اور مجھے اس تعلق سے کچھ نہیں پتہ ہے۔ مجھے اب تک کوئی پیغام نہیں ملا۔ یہ روٹین کا عمل ہے اور مرکزی وزارت داخلہ ہر تین مہینے میں ایسی فہرست جاری کرتا ہے۔ ان کا ایک پروٹوکال ہے۔ پھر وہ سیکوریٹی دیتے ہیں۔ گزشتہ ساڑھے چھ سال میں مَیں نے ایسا کئی بار دیکھا ہے۔ کچھ دن پہلے بھی 20 ناموں والی ایک ایسی ہی فہرست جاری ہوئی تھی۔ وہیں کئی لوگوں کو پھر سیکوریٹی دی گئی تھی۔"

اس معاملے پر بی جے پی ایم پی اور ترجمان شامک بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ مرکز طے کرتا ہے کہ کسے سیکوریٹی کی ضرورت ہے اور کب ہے اور اسی طرح سے یہ دی جاتی ہے۔ وزارت داخلہ کو کبھی لگا ہوگا کہ رہنماؤں کو سیکوریٹی کی ضرورت ہے، اس میں سیاست تلاش کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔